سورة التوبہ - آیت 39

إِلَّا تَنفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّوهُ شَيْئًا ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اگر قدم نہ اٹھاؤ گے تو یاد رکھو وہ تمہیں ایک ایسے عذاب میں ڈالے گا جو دردناک ہوگا اور تمہاری جگہ کسی دوسرے گروہ کو لاکھڑا کرے گا اور تم (دفاع سے غافل ہوکر) اللہ کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکو گے (اپنا ہی نقصان کرو گے) اور اللہ تو ہر بات پر قادر ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے جہاد کے لئے نہ نکلنے پر ان کو سخت وعید سناتے ہوئے فرمایا : ﴿إِلَّا تَنفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا ﴾ ”اگر تم نہ نکلو گے تو وہ تم کو عذاب دے گا، درد ناک عذاب“ دنیا اور آخرت میں، کیونکہ جہاد کے لئے بلانے پر جہاد کے لئے گھر سے نہ نکلنا کبیرہ گناہ ہے جو سخت ترین عذاب کا موجب ہے، کیونکہ اس میں شدید نقصان ہے بوقت ضرورت جہاد سے جی چرا کر پیچھے بیٹھ رہنا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور اس کی منہیات کا ارتکاب ہے۔ جہاد سے گریز کرنے والے نے اللہ تعالیٰ کے دین کی مدد کی، نہ اس کی کتاب اور شریعت کی مدافعت کی اور اس نے اپنے مسلمان بھائیوں کی ان کے ان دشمنوں کے خلاف مدد کی جو ان کو ختم کرنا اور ان کے دین کو مٹانا چاہتے ہیں۔ نیز بسا اوقات ضعیف الایمان لوگ جہاد سے جی چراتے میں ان کی پیروی کرنے لگتے ہیں، بلکہ اس طرح دشمن کے خلاف جہاد کرنے والوں کی قوت ٹوٹ جاتی ہے۔ اس لئے جس کا یہ حال ہو تو وہ اسی قابل ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے سخت وعید سنائے۔ اس لئے فرمایا : ﴿إِلَّا تَنفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّوهُ شَيْئًا﴾ ” اگر تم نہ نکلو گے، تو تم کو درد ناک عذاب دے گا اور تمہاری جگہ کسی دوسری قوم کو بدلے میں لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے۔“ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی نصرت اور اپنے کلمہ کو بلند کرنے کا ذمہ اٹھا رکھا ہے۔ اس لئے اگر تم اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل کرتے ہو یا ان کو اپنی پیٹھ پیچھے پھینک دیتے ہو، اللہ کے لئے برابر ہے۔ ﴿ وَاللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾ ” اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔“ اللہ تعالیٰ جس چیز کا ارادہ کرے تو وہ اسے بے بس نہیں کرسکتی اور کوئی اس پر غالب نہیں آسکتا۔