يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا آبَاءَكُمْ وَإِخْوَانَكُمْ أَوْلِيَاءَ إِنِ اسْتَحَبُّوا الْكُفْرَ عَلَى الْإِيمَانِ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ
مسلمانو ! اگر تمہارے باپ اور تمہارے بھائی ایمان کے مقابلہ میں کفر کو عزیز رکھیں تو انہیں اپنا رفیق و کارساز نہ بناؤ، اور جو کوئی بنائے گا تو ایسے ہی لوگ ہیں جو (اپنے اوپر) ظلم کرنے والے ہیں۔
اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے:﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا﴾ ”اے مومنوں !“ ایمان کے تقاضوں کے مطابق عمل کرو۔ جو ایمان کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے اس کے ساتھ موالات رکھو، جو ان تقاضوں کو پورا نہیں کرتا ان سے عداوت رکھو اور﴿لَا تَتَّخِذُوا آبَاءَكُمْ وَإِخْوَانَكُمْ أَوْلِيَاءَ﴾ ”نہ بناؤ تم اپنے باپوں اور بھائیوں کو دوست“ جو لوگوں میں سے سب سے زیادہ تمہارے قریب ہیں اور دوسرے لوگوں کے بارے میں تو زیادہ اولیٰ ہے کہ تم ان کو دوست نہ بناؤ۔﴿ إِنِ اسْتَحَبُّوا الْكُفْرَ عَلَى الْإِيمَانِ﴾” اگر وہ کفر کو پسند کریں ایمان کے مقابلے میں“ یعنی اگر وہ برضاو رغبت اور محبت سے ایمان پر کفر کو ترجیح دیں۔﴿ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ﴾” اور جو بھی دوستی کرے گا ان سے تم میں سے’’پس وہی لوگ ہیں ظالم“ کیونکہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی جسارت کی اور اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کو اپنا دوست بنایا چونکہ ولایت اور دوستی کی اساس محبت اور نصرت ہے اور ان کا کفارکو دوست بنانا، کفار کی اطاعت اور ان کی محبت کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت و محبت پر مقدم رکھنے کا موجب ہے۔ بنابریں اللہ تعالیٰ نے اس سبب کا ذکر فرمایا ہے جو اس کا موجب ہے اور وہ ہے اللہ اور اس کے رسول کی محبت۔ اس سے یہ بات متعین ہوگئی کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت ہر چیز پر مقدم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تمام اشیاء کی محبت کواس محبت کے تابع کیا ہے۔