أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تُتْرَكُوا وَلَمَّا يَعْلَمِ اللَّهُ الَّذِينَ جَاهَدُوا مِنكُمْ وَلَمْ يَتَّخِذُوا مِن دُونِ اللَّهِ وَلَا رَسُولِهِ وَلَا الْمُؤْمِنِينَ وَلِيجَةً ۚ وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
(مسلمانو) کیا تم نے ایسا سمجھ رکھا ہے کہ تم اتنے ہی چھوڑ دیئے جاؤ گے ؟ حالانکہ ابھی تو اللہ نے ان لوگوں کو پوری طرح آزمائش میں ڈالا ہی نہیں جنہوں نے تم میں سے جہاد کیا ہے اور اللہ کے رسول اور مومنوں کو چھوڑ کر کسی کو اپنا پوشیدہ دوست نہیں بنایا ہے، (یاد رکھو) جیسے کچھ بھی تمہارے اعمال ہیں خدا ان سب کی خبر رکھنے والا ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو جہاد کا حکم دینے کے بعد ان سے فرماتا ہے ﴿أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تُتْرَكُوا﴾ ” کیا تم یہ گمان کرتے ہو کہ تم چھوٹ جاؤ گے“ یعنی تمہیں کسی آزمائش اور امتحان میں مبتلا کئے بغیر اور تمہیں کوئی ایسا حکم دیئے بغیر چھوڑ دیا جائے گا جس سے سچے اور جھوٹے کے درمیان فرق واضح ہوتا ہے۔ ﴿وَلَمَّا يَعْلَمِ اللَّـهُ الَّذِينَ جَاهَدُوا مِنكُمْ﴾”حا لانکہ ابھی معلوم نہیں کیا اللہ نے تم میں سے ان لوگوں کو جنہوں نے جہاد کیا ہے“ یعنی ایسا علم جو اس چیز کو خارج میں ظاہر کردے جو قوت میں موجود ہے، تاکہ اس پر ثواب وعقاب مرتب ہو۔ پس ان لوگوں کو جان لے جو اس کے کلمہ کو بلند کرنے کے لیے اس کے راستے میں جہاد کرتے ہیں۔﴿وَلَمْ يَتَّخِذُوا مِن دُونِ اللَّـهِ وَلَا رَسُولِهِ وَلَا الْمُؤْمِنِينَ وَلِيجَةً ۚ﴾” اور نہیں بنایا انہوں نے اللہ، اس کے رسول اور مومنوں کے سوا، کوئی دوست“ یعنی انہوں نے کفار کو اپنا دوست نہیں بنایا، بلکہ وہ اللہ اس کے رسول اور اہل ایمان کو اپنا دوست بناتے ہیں۔ ﴿وَاللَّـهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ﴾” اور اللہ تمہارے سب کاموں سے باخبر ہے۔“ یعنی تم سے جو کچھ صادر ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے پوری طرح آگاہ ہے پس وہ تمہاری آزمائش اس طریقہ سے کرتا ہے جس سے تمہاری پوری حقیقت ظاہر ہوجائے۔ نیز وہ تمہیں اور تمہارے اچھے برے اعمال کی جزا دے گا۔