فَإِن تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ ۗ وَنُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ
بہرحال اگر یہ باز آئیں نماز قائم کریں زکوۃ ادا کریں تو (پھر ان کے خلاف تمہارا ہاتھ نہیں اٹھنا چاہیئے) وہ تمہارے دینی بھائی ہیں، ان لوگوں کے لیے جو جاننے والے ہیں تم اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کردیتے ہیں۔
اس لئے فرمایا : ﴿فَإِن تَابُوا﴾ ” اگر وہ توبہ کرلیں“ یعنی اگر وہ اپنے شرک سے توبہ کر کے ایمان کی طرف لوٹ آئیں ﴿ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ﴾ ” اور نماز قائم کریں، زکوٰۃ دیں تو وہ تمہارے دینی بھائی ہیں“ اور اس عداوت کو فراموش کر دو جب وہ مشرک تھے،تاکہ تم سب اللہ کے مخلص بندے بن جاؤ اور اس طرح بندہ اللہ تعالیٰ کا حقیقی بندہ بن جاتا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے عظیم احکام کو بیان فرمایا ان میں سے کچھ احکام کی توضیح فرمائی، کچھ حکمتوں اور فیصلوں کو بیان کیا، تو فرمایا : ﴿وَنُفَصِّلُ الْآيَاتِ﴾ ” ہم آیات کو واضح اور ممیز کرتے ہیں۔‘‘ ﴿لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ﴾ ” جاننے والے لوگوں کے واسطے“ پس سیاق کلام انہی کی طرف ہے، انہی کے ذریعے سے آیات و احکام کا علم حاصل ہوتا ہے انہی کے ذریعے سے دین اسلام اور شریعت کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔ اے اللہ ! اے رب العالمین ! اپنی رحمت، اپنے جود و کرم اور اپنے احسان سے، ہمیں ایسے لوگوں میں شامل کر جو علم رکھتے ہیں اور ان باتوں پر عمل کرتے ہیں جن کا ان کو علم ہے۔