سورة التوبہ - آیت 4

إِلَّا الَّذِينَ عَاهَدتُّم مِّنَ الْمُشْرِكِينَ ثُمَّ لَمْ يَنقُصُوكُمْ شَيْئًا وَلَمْ يُظَاهِرُوا عَلَيْكُمْ أَحَدًا فَأَتِمُّوا إِلَيْهِمْ عَهْدَهُمْ إِلَىٰ مُدَّتِهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ہاں، مشرکوں میں سے وہ لوگ کہ تم نے ان سے معاہدہ کیا تھا پھر انہوں نے ( قول قرار نباہنے میں) کسی طرح کی کمی نہیں کی اور نہ ایسا کیا کہ تمہارے مقابلہ میں کسی کی مدد کی ہو، اس حکم سے مستثنی ہیں، پس چاہیے کہ ان کے ساتھ جتنی مدت کے لیے عہد ہوا ہے اتنی مدت تک اسے پورا کیا جائے۔ اللہ انہیں دوست رکھتا ہے جو (ہر بات میں) متقی ہوتے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی یہ تمام مشرکین سے کامل اور مطلق برأت کا اظہار ہے۔ ﴿ إِلَّا الَّذِينَ عَاهَدتُّم مِّنَ الْمُشْرِكِينَ﴾ ” سوائے ان مشرکین کے جن سے تم نے معاہدہ کر رکھا ہے“ اور وہ اپنے عہد پر قائم ہیں اور ان سے کسی ایسے فعل کا ارتکاب نہیں ہوا جو نقض عہد کا موجب ہو۔ انہوں نے معاہدے میں کوئی کوتاہی ہی کی ہے نہ تمہارے خلاف کسی کی مدد کی ہے۔ پس ان لوگوں کے ساتھ کئے ہوئے معاہدے کو، اس کی مدت مقررہ تک پورا کرو خواہ یہ مدت تھوڑی ہو یا زیادہ۔۔۔ کیونکہ اسلام خیانت کا حکم نہیں دیتا، وہ تو معاہدوں کو پورا کرنے کا حکم دیتا ہے۔ ﴿إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ﴾ ” بے شک اللہ پسند کرتا ہے تقویٰ اختیار کرنے والوں کو۔‘‘ وہ لوگ جنہوں نے ان ذمہ داریوں کو ادا کیا جن کا انہیں حکم دیا گیا اور شرک، خیانت اور دیگر گناہوں سے بچے۔