سورة الانفال - آیت 72

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِينَ آوَوا وَّنَصَرُوا أُولَٰئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يُهَاجِرُوا مَا لَكُم مِّن وَلَايَتِهِم مِّن شَيْءٍ حَتَّىٰ يُهَاجِرُوا ۚ وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ إِلَّا عَلَىٰ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو لوگ ایمان لائے، ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جانوں سے جہاد کیا اور جن لوگوں نے (مکہ کے مہاجروں کو مدینہ میں) جگہ دی اور ان کی مدد کی تو یہی لوگ ہیں کہ ان میں سے ایک دوسرے کا کارساز و رفیق ہے اور جن لوگوں کا حال ایسا ہوا کہ ایمان تو لائے مگر ہجرت نہیں کی تو تمہارے لیے ان کی اعانت و رفاقت میں سے کچھ نہیں ہے جب تک وہ اپنے وطن سے ہجرت نہ کریں۔ ہاں اگر دین کے بارے میں تم سے مدد چاہیں تو بلا شبہ تم پر ان کی مددگاری لازم ہے، الا یہ کہ کسی ایسے گروہ کے مقابلہ میں مدد چاہی جائے جس سے تمہارا (صلح و امن کا) عہد وپیمان ہے ( کہ اس صورت میں تم عہد و پیمان کے خلاف قدم نہیں اٹھا سکتے) اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ کی نگاہ سے پوشیدہ نہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ موالات اور محبت کا رشتہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے مہاجرین کے درمیان۔۔۔ جو ایمان لائے، جنہوں نے اللہ کے راستے میں ہجرت کی اور اللہ کے راستے میں جہاد کی خاطر اپنے وطن کو چھوڑا۔۔۔ اور انصار کے درمیان قائم کیا، جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے اصحاب کرام رضی اللہ عنہم کو پناہ دی، اپنے گھر، مال اور خود ان کی ذات کے بارے میں ان کی مدد کی۔ یہ سب لوگ اپنے کامل ایمان اور ایک دوسرے کے ساتھ مکمل اتصال کی بناء پر ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ ﴿ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يُهَاجِرُوا مَا لَكُم مِّن وَلَايَتِهِم مِّن شَيْءٍ حَتَّىٰ يُهَاجِرُوا﴾ ” اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور ہجرت نہیں کی، تم کو ان کی رفاقت سے کچھ کام نہیں، جب تک کہ وہ ہجرت نہ کریں“ کیونکہ انہوں نے تم سے علیحدہ ہو کر تمہاری ولایت و دوستی کا رشتہ ایسے وقت میں منقطع کرلیا جب کہ تمہیں مردوں کی مدد کی سخت ضرورت تھی اور چونکہ انہوں نے ہجرت نہیں کی اس لئے مومنین کی طرف سے ان کی کوئی دوستی نہیں۔ البتہ ﴿وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ﴾ ” اگر وہ تم سے دین (کے معاملات) میں مدد طلب کریں“ یعنی اگر کوئی قوم ان کے خلاف لڑائی کرے اور یہ اس لڑائی میں تم سے مدد مانگیں ﴿فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ﴾ ” تو تم کو مدد کرنی لازم ہے۔‘‘ یعنی تم پر ان کی مدد کرنا اور ان کے ساتھ مل کر ان کے دشمن کے خلاف لڑنا واجب ہے اور اگر وہ اس کے علاوہ دیگر مقاصد کے لئے لڑتے ہیں تو تم پر ان کی مدد کرنا واجب نہیں۔ ﴿ إِلَّا عَلَىٰ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ﴾ ” مگر ان لوگوں کے مقابلہ میں کہ تم میں اور ان میں (صلح کا) عہد ہوچکا ہے ( مدد نہیں کرنی چاہیے) ۔‘‘ یعنی جن کے ساتھ تمہارا جنگ نہ کرنے کا معاہدہ ہے اور وہ مومن جنہوں نے ہجرت نہیں کی، اگر ان کے ساتھ لڑنے کا ارادہ رکھتے ہوں تو ان کے خلاف ان مومنوں کی مدد نہ کرو، کیونکہ تمہارے اور ان کے درمیان جنگ نہ کرنے کا معاہدہ ہے۔ ﴿وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ﴾ ” اور اللہ تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے“یعنی وہ تمہارے احوال اور رویوں کو جانتا ہے، اس لئے اس نے تمہارے لئے ایسے احکام شروع کئے ہیں جو تمہارے احوال کے لائق ہیں۔