سورة الانفال - آیت 52

كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ ۙ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَفَرُوا بِآيَاتِ اللَّهِ فَأَخَذَهُمُ اللَّهُ بِذُنُوبِهِمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ قَوِيٌّ شَدِيدُ الْعِقَابِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جیسا کچھ دستور فرعون کے گروہ کا اور ان (سرکشوں) کا جو اس سے پہلے گزر چکے ہیں رہ چکا ہے وہی تمہارا ہوا۔ اللہ کی نشانیوں سے انکار کیا، تو اللہ نے ان کے گناہوں پر انہیں پکڑ لیا، بلاشبہ اللہ (پاداش عمل کی) سزا دینے میں بہت سخت ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ ۙ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ﴾ ” جیسے عادت آل فرعون کی تھی اور ان کی جو ان سے پہلے تھے“ یعنی انبیاء و مرسلین کی تکذیب کرنے والی گزشتہ قوموں میں سے ﴿كَفَرُوا بِآيَاتِ اللَّـهِ فَأَخَذَهُمُ اللَّـهُ ﴾ ” انہوں نے اللہ کی آیتوں کا انکار کیا، تو اللہ نے ان کو پکڑ لیا“ اللہ تعالیٰ نے عذاب کے ذریعے سے ان کو پکڑ لیا ﴿بِذُنُوبِهِمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ قَوِيٌّ شَدِيدُ الْعِقَابِ  ﴾ ” ان کے گناہوں پر، یقیناً اللہ طاقت ور ہے، سخت عذاب کرنے والا۔‘‘ اللہ تعالیٰ اپنے عذاب کے ساتھ جس کی گرفت کرنا چاہے تو اسے کوئی بے بس نہیں کرسکتا۔ ﴿مَّا مِن دَابَّةٍ إِلَّا هُوَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا ۚ  ﴾ (ھود : 11؍ 56) ” زمین پر چلنے والا جو بھی جانور ہے اللہ نے اس کو پیشانی کے بالوں سے پکڑ رکھا ہے۔ “