وَلَوْ تَرَىٰ إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا ۙ الْمَلَائِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَارَهُمْ وَذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ
اور (اے مخاطب) اگر تو (اپنی آنکھوں سے) وہ حالت دیکھے جب فرشتے (ان) کافروں کی روحیں قبض کرتے اور ان کے چہروں اور پیٹھوں پر ضربیں لگاتے ہیں اور کہتے ہیں اب عذاب آتش کا مزہ چکھو (تو تیرا کیا حال ہو؟)
اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر آپ کفر کا ارتکاب کرنے والوں کو اس وقت دیکھیں جب موت کے فرشتے ان کی روح قبض کررہے ہوں گے، ان کو سخت قلق ہوگا اور وہ سخت تکلیف اور کرب میں ہوں گے۔ ﴿يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَارَهُمْ ﴾ ” مارتے ہیں وہ ان کے مونہوں پر اور ان کے پیچھے“ اور ان سے کہتے ہیں ” اپنی جان نکالو۔‘‘ ان کی جانیں نکلنے سے انکار کریں گی، کیونکہ انہیں علم ہے کہ انہیں کس درد ناک عذاب کا سامنا کرنا ہوگا۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ ﴾ ” اور عذاب آتش چکھو۔‘‘ یعنی نہایت سخت اور جلانے والے عذاب کا مزا چکھو۔ یہ عذاب تمہیں تمہارے رب کی طرف سے کسی ظلم و جور کی وجہ سے نہیں دیا جائے گا بلکہ یہ صرف تمہارے گناہوں کی پاداش ہے جن کی یہ تاثیر ہے’ جس نے یہ اثر دکھایا ہے اور اولین و آخرین کے بارے میں یہی سنت الٰہی ہے، کیونکہ ان جھٹلانے والوں کی عادت اور ان کے گناہوں کی پاداش میں ان کی ہلاکت ایسے ہی ہے