وَإِذْ يُرِيكُمُوهُمْ إِذِ الْتَقَيْتُمْ فِي أَعْيُنِكُمْ قَلِيلًا وَيُقَلِّلُكُمْ فِي أَعْيُنِهِمْ لِيَقْضِيَ اللَّهُ أَمْرًا كَانَ مَفْعُولًا ۗ وَإِلَى اللَّهِ تُرْجَعُ الْأُمُورُ
اور (پھر دیکھو) جب تم دونوں فریق ایک دوسرے کے مقابل ہوئے تھے اور اللہ نے ایسا کیا تھا کہ دشمن تمہاری نظروں میں تھوڑے دکھائی دیئے، (کیونکہ تمہارے دلوں میں ایمان و استقامت کی روح پیدا ہوگئی تھی) اور ان کی نظروں میں تم تھوڑے دکھائی دئے (کیونکہ بظاہر تعداد میں وہی زیادہ تھے) اور یہ اس لیے کیا تھا تاکہ جو بات ہونے و الی تھی اسے کر دکھائے اور سارے کاموں کا دارومدار اللہ ہی کی ذات پر ہے۔
﴿ لِيَقْضِيَ اللَّـهُ أَمْرًا كَانَ مَفْعُولً ﴾ ” تاکہ اللہ تعالیٰ اس مر کو پورا کر دے جس کا پورا ہونا مقدر تھا“ یعنی اہل ایمان کو فتح و نصرت عطا کرے، کفار کو ان کے حال پر چھوڑ کر ان سے علیحدہ ہوجائے، چنانچہ ان کے رہنما اور گمراہ سردار قتل ہوئے اور ان میں سے کوئی قابل ذکر شخص باقی نہ بچا۔ پھر اس کے بعد جب کفار کو اسلام کی دعوت دی گئی تو ان کا مطیع ہونا آسان ہوگیا اور یہ چیز باقی بچ جانے والے لوگوں پر اللہ تعالیٰ کے لطف و کرم کا باعث بنی جس کو اللہ تعالیٰ نے اسلام قبول کرنے کی توفیق عطا کرکے ان پر احسان فرمایا۔ ﴿ وَإِلَى اللَّـهِ تُرْجَعُ الْأُمُورُ ﴾ ” اور سب کاموں کا رجوع اللہ ہی کی طرف ہے۔“ یعنی مخلوق کے تمام معاملات اللہ تعالیٰ کی طرف ہی لوٹتے ہیں، اللہ تعالیٰ پاک اور ناپاک کو علیحدہ علیحدہ کرتا ہے، تمام مخلوقات پر عدل و انصاف پر مبنی فیصلے کو نافذ کرتا ہے جس میں کوئی ظلم وجور نہیں ہوتا۔