سورة الانفال - آیت 36

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ فَسَيُنفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ ۗ وَالَّذِينَ كَفَرُوا إِلَىٰ جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے وہ اپنا مال اس لیے خرچ کرتے ہیں کہ لوگوں کو خدا کی راہ سے روکیں تو یہ لوگ آئندہ بھی (اسی طرح) خرچ کریں گے لیکن پھر (وقت آئے گا کہ یہ مال خرچ کرنا) ان کے لیے سراسر پچھتاوا ہوگا اور پھر (بالاخر) مغلوب کیے جائیں گے۔ اور (یاد رکھو) جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی (اور آخر تک اس پر جمے رہے تو) وہ دوزخ کی طرف ہانکے جائیں گے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ مشرکین کی عداوت، ان کے مکرو فریب، اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ ان کی مخالفت، اللہ کے چراغ کو بجھانے کے لئے ان کی کوششوں اور اللہ تعالیٰ کے کلمہ کو نیچا دکھانے کے لئے ان کی تگ و دو کا ذکر کرتے ہوئے واضح کرتا ہے کہ ان کے مکر و فریب اور ان کی سازشوں کا وبال انہی پر پڑے گا۔ مکر و فریب کی برائی صرف فریب کاروں کو اپنی لپیٹ میں لیتی ہے۔ ﴿إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّـهِ﴾ ” کافر اپنے مال خرچ کرتے ہیں تاکہ وہ اللہ کے راست سے روکیں“ یعنی تاکہ وہ حق کا ابطال کر کے باطل کی مدد کریں اور اللہ رحمٰن کی وحدانیت کی نفی کر کے بتوں کی عبادت کے دین کو قائم کریں۔ ﴿فَسَيُنفِقُونَهَا ﴾ ” سوابھی اور خرچ کریں گے“ یعنی یہ نفقات ان سے ابھی اور صادر ہوں گے اور یہ نفقات انہیں بہت خفیف محسوس ہوں گے، کیونکہ وہ باطل سے چمٹے ہوئے ہیں اور حق کے خلاف سخت بغض رکھتے ہیں،﴿ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً﴾ ” پھر آخر ہوگا وہ ان پر افسوس“ یعنی ان کو ندامت، رسوائی اور ذلت کا سامنا کرنا ہوگا،﴿ثُمَّ يُغْلَبُونَ﴾ ” پھر وہ مغلوب ہوں گے“ پس ان کے مال و متاع اور آرزوئیں خاک میں مل جائیں گی اور آخرت میں انہیں سخت عذاب دیا جائے گا۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَالَّذِينَ كَفَرُوا إِلَىٰ جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ﴾ ” تمام کفار کو جہنم میں اکٹھا کیا جائے گا‘‘ تاکہ وہ جہنم کا عذاب چکھیں کیونکہ جہنم ہی خبیث لوگوں اور ان کی خباثت کا ٹھکانا ہے۔