سورة الانفال - آیت 10

وَمَا جَعَلَهُ اللَّهُ إِلَّا بُشْرَىٰ وَلِتَطْمَئِنَّ بِهِ قُلُوبُكُمْ ۚ وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِندِ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اللہ نے یہ بات جو کی تو اس کا مقصد اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ (تمہارے لیے) خوشخبری ہو اور تمہارے (مضطرب دل) قرار پاجائیں، ورنہ مدد تو (ہر حال میں) اللہ کی طرف سے ہے۔ بلا شبہ وہ (سب پر) غالب آنے والا (اپنے تمام کاموں میں) حکمت رکھنے والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَمَا جَعَلَهُ اللَّـهُ ﴾” اور نہیں بنایا اس کو اللہ نے“ یعنی فرشتوں کے نازل کرنے کو ﴿إِلَّا بُشْرَىٰ﴾ ” مگر خوش خبری“ تاکہ اس سے تمہارے دل خوشی حاصل کریں۔ ﴿وَلِتَطْمَئِنَّ بِهِ قُلُوبُكُمْ﴾ ” اور تمہارے دل مطمئن ہوں“ ورنہ فتح و نصرت تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، فتح کثرت تعداد اور ساز و سامان سے حاصل نہیں ہوتی۔ ﴿إِنَّ اللَّـهَ عَزِيزٌ﴾” بے شک اللہ غالب ہے۔“ کوئی اس پر غالب نہیں آسکتا بلکہ وہی غالب ہے وہ جن لوگوں سے علیحدہ ہو کر ان کی مدد چھوڑ دیتا ہے خواہ ان کی تعداد کتنی ہی زیادہ اور آلات حرب خواہ کتنے ہی کیوں نہ ہوں (غلبہ حاصل نہیں کرسکتے) ﴿حَكِيمٌ﴾ ” حکمت والا ہے۔“ کیونکہ اس نے تمام امور کو ان کے اسباب کے ساتھ مقدر کیا ہے اور اس نے ہر چیز کو اس مقام پر رکھا ہے جو اس کے لئے مناسب ہے۔