وَالَّذِينَ يُمَسِّكُونَ بِالْكِتَابِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ إِنَّا لَا نُضِيعُ أَجْرَ الْمُصْلِحِينَ
اور (بنی اسرائیل میں سے) جو لوگ کتاب اللہ کو مضبوط پکڑے ہوئے ہیں اور نماز میں سرگرم ہیں تو (ان کے لیے کوئی کھٹکا نہیں) ہم کبھی سنوارنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔
حقیقی عقل مند وہ لوگ ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے اپنے اس ارشاد میں وصف بیان کیا ہے ﴿وَالَّذِينَ يُمَسِّكُونَ بِالْكِتَابِ﴾” اور جو لوگ کتاب کو مضبوط پکڑے ہوئے ہیں۔“ یعنی علم و عمل کے لحاظ سے کتاب اللہ سے تمسک کرتے ہیں۔ کتاب اللہ کے احکام و اخیار کا علم رکھتے ہیں۔ کتاب اللہ کے احکام و اخیار کا علم، جلیل ترین علم ہے۔ وہ کتاب اللہ کے اوامر کا علم رکھتے ہیں جن میں ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک، دلوں کا سرور، روح کی فرحت اور ان کے دین و دنیا کی بھلائی ہے۔ ان مامورات میں سب سے بڑی چیز، جس کی پابندی واجب ہے، ظاہری اور باطنی طور پر نماز قائم کرنا ہے۔ بنا بریں اس کی فضیلت و شرف، اس کے ایمان کا میزان و معیار ہونے اور اس کے قیام کا دوسری عبادات کے قیام کا سبب ہونے کے باعث اللہ تبارک و تعالیٰ نے خاص طور پر اس کا ذکر کیا ہے۔ چونکہ ان کا عمل تمام تر بھلائی پر مبنی ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا﴿ إِنَّا لَا نُضِيعُ أَجْرَ الْمُصْلِحِينَ﴾ ” ہم اصلاح کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔“ ہم ان لوگوں کا اجر ضائع نہیں کرتے جو اپنے قول و اعمال اور نیتوں میں خود اپنی اور دوسروں کی اصلاح کرتے ہیں۔ یہ آیت کریمہ اور اس نوع کی دیگر آیات دلالت کرتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء و رسل کو فساد اور ضرر رساں امور کے ساتھ مبعوث نہیں کیا، بلکہ اصلاح اور نفع رساں احکام کے ساتھ مبعوث کیا ہے اور دنیا و آخرت کی اصلاح کی خاطر ان کو بھیجا گیا ہے۔ پس جو کوئی جتنا زیادہ صالح ہے اتنا ہی زیادہ ان کی اتباع کے قریب ہے۔