وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَلِقَاءِ الْآخِرَةِ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ ۚ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
اور جن لوگوں نے ہماری نشانیاں جھٹلائیں اور آخرت کے پیش آنے سے منکر ہوئے تو (یاد رکھ) ان کے سارے کام اکارت گئے، وہ جو کچھ بدلہ پائیں گے وہ اس کے سوا کچھ نہ ہوگا کہ انہی کے کرتوتوں کا پھل ہوگا جو دنیا میں کرتے رہے۔
﴿وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا﴾ ”اور وہ لوگ جنہوں نے ہماری (ان عظیم) آیات کو جھٹلایا“ جو اس چیز کی صحت پر دلالت کرتی ہیں جس کے ساتھ ہم نے اپنے رسولوں کو مبعوث کیا ہے۔ ﴿وَلِقَاءِ الْآخِرَةِ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ ۚ﴾ ” اور آخرت کی ملاقات کو، برباد ہوگئے اعمال ان کے“ کیونکہ ان کی کوئی اساس نہ تھی اور ان کے صحیح ہونے کی شرط مفقود تھی۔ اعمال کے صحیح ہونے کی شرط یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی آیات پر ایمان رکھا جائے اور اس کی جزا و سزا کی تصدیق کی جائے ﴿هَلْ يُجْزَوْنَ ﴾ ” وہی بدلہ پائیں گے“ ان کے اعمال کے اکارت جانے اور ان کے مقصود کے حصول کی بجائے اس کے متضاد امور کے حاصل ہونے میں ﴿ إِلَّا مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾ ” جو کچھ وہ عمل کرتے تھے“ کیونکہ اس شخص کے اعمال، جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتا، وہ ان اعمال پر کسی ثواب کی امید نہیں رکھتا اور نہ ان اعمال کی غرض و غایت ہی ہوتی ہے، پس بنا بریں یہ اعمال باطل ہوگئے۔