سورة الاعراف - آیت 145

وَكَتَبْنَا لَهُ فِي الْأَلْوَاحِ مِن كُلِّ شَيْءٍ مَّوْعِظَةً وَتَفْصِيلًا لِّكُلِّ شَيْءٍ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَأْمُرْ قَوْمَكَ يَأْخُذُوا بِأَحْسَنِهَا ۚ سَأُرِيكُمْ دَارَ الْفَاسِقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ہم نے موسیٰ کے لیے ان تختیوں میں ہر قسم کی باتیں لکھ دی تھیں، تاکہ (دین کے) ہر معاملہ کے لیے اس میں نصیحت ہو اور ہر بات الگ الگ واضح ہوجائے، پس (ہم نے کہا) اسے مضبوطی کے ساتھ پکڑ لے اور اپنی قوم کو بھی حکم دے کہ اس کے پسندیدہ حکموں پر کار بند ہوجائے۔ وہ وقت دور نہیں کہ ہم نافرمانوں کی جگہ تمہیں دکھا دیں گے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَكَتَبْنَا لَهُ فِي الْأَلْوَاحِ مِن كُلِّ شَيْءٍ ﴾ ” اور ہم نے (تورات کی) تختیوں میں ان کے لئے ہر چیز لکھ دی۔“ یعنی ہر وہ چیز جس کے بندے محتاج ہوتے ہیں۔ ﴿مَّوْعِظَةً﴾” اور نصیحت“ یعنی لوگوں کو بھلائی کے کاموں کی ترغیب دیتی اور برائی کے کاموں سے ڈراتی ہے۔ ﴿ وَتَفْصِيلًا لِّكُلِّ شَيْءٍ﴾ ” اور ہر چیز کی تفصیل“ یعنی احکام شریعت، عقائد، اخلاق اور آداب وغیرہ کی پوری تفصیل موجود ہے۔ ﴿فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ ﴾ ” پس پکڑ لو ان کو زور سے“ یعنی ان احکام کو قائم کرنے کی بھرپور جدوجہد کیجیے۔ ﴿وَأْمُرْ قَوْمَكَ يَأْخُذُوا بِأَحْسَنِهَا﴾ ” اور حکم کرو اپنی قوم کو کہ پکڑے رہیں اس کی بہتر باتیں“ اس سے مراد واجب اور مستحب احکامات ہیں کیونکہ یہی بہترین احکام ہیں۔ اس آیت کریمہ میں اس بات کی دلیل ہے کہ ہر شریعت میں اللہ تعالیٰ کے احکام نہایت کامل، عادل اور اچھائی پر مبنی ہوتے ہیں۔﴿سَأُرِيكُمْ دَارَ الْفَاسِقِينَ﴾” عنقریب میں دکھلاؤں گا تم کو نافرمانوں کا گھر“ یعنی اللہ تعالیٰ نافرمانوں کو ہلاک کرنے کے بعد ان کے گھروں کو باقی رکھتا ہے، ان سے توفیق یافتہ اور متواضع مومن نصیحت پکڑتے ہیں۔ رہے اہل ایمان کے علاوہ دیگر لوگ تو ان کے بارے میں فرمایا :