قَالُوا أَرْجِهْ وَأَخَاهُ وَأَرْسِلْ فِي الْمَدَائِنِ حَاشِرِينَ
(چنانچہ) انہوں (١) نے (باہم مشورہ کے بعد فرعون سے کہا) موسیٰ اور اس کے بھائی کو ڈھیل دے کر روک لے اور (اس اثنا میں) نقیب روانہ کردے
تب وہ ایک رائے پر متفق ہوئے اور انہوں نے فرعون سے کہا ﴿أَرْجِهْ وَأَخَاهُ﴾”(فی الحال) موسیٰ (علیہ السلام) اور اس کے بھائی کے معاملے کو معاف رکھیے۔“ یعنی دونوں بھائیوں کو روک کر ان کو مہلت دو اور تمام شہروں میں ہر کارے دوڑ ادو جو مملکت کے لوگوں کو اکٹھا کریں اور تمام ماہر جادوگروں کو لے آئیں تاکہ وہ موسیٰ علیہ السلام کے معجزات کا مقابلہ کرسکیں۔ چنانچہ انہوں نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا ” ہمارے اور اپنے درمیان ایک وقت مقرر کرلو، نہ ہم اس کی خلاف ورزی کریں گے نہ تم اس کے خلاف کرو گے اور یہ مقابلہ ایک ہموار میدان میں ہوگا۔“ موسیٰ علیہ السلام نے جواب میں فرمایا : ﴿ مَوْعِدُكُمْ يَوْمُ الزِّينَةِ وَأَن يُحْشَرَ النَّاسُ ضُحًى فَتَوَلَّىٰ فِرْعَوْنُ فَجَمَعَ كَيْدَهُ ثُمَّ أَتَىٰ﴾(طٰه:20؍59۔60) ” تمہارے لئے مقابلے کا دن عید کا روز مقرر ہے اور یہ کہ تمام لوگ چاشت کے وقت اکٹھے ہوجائیں۔ فرعون لوٹ گیا۔ اس نے اپنی تمام چالیں جمع کیں پھر مقابلے کے لئے آگیا۔