وَمَا وَجَدْنَا لِأَكْثَرِهِم مِّنْ عَهْدٍ ۖ وَإِن وَجَدْنَا أَكْثَرَهُمْ لَفَاسِقِينَ
اور ان میں سے اکثروں کو ہم نے ایسا پایا کہ اپنے عہد پر قائم نہ تھے (یعنی انہوں نے اپنا فطری شعور و وجدان کہ فطرت انسانی کا عہد ہے ضائع کردیا تھا) اور اکثروں کو ایسا ہی پایا کہ یک قلم نافرمان تھے۔ (١)
﴿ وَمَا وَجَدْنَا لِأَكْثَرِهِم مِّنْ عَهْدٍ ﴾” ہم نے ان ہی سے اکثر میں عہد کا نباہ نہیں دیکھا۔“ یعنی ہم نے اکثر قوموں میں جن کی طرف رسول بھیجے گئے، عہد کی پاسداری نہیں دیکھی، یعنی اللہ تعالیٰ کی وصیت کا التزام اور اس پر ثابت قدمی، جو اس نے تمام جہانوں کو کر رکھی ہے اور نہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے ان احکام کی تعمیل کی ہے جو اس نے اپنے انبیاء و مرسلین کے ذریعے سے ان تک پہنچائے ہیں ﴿ وَإِن وَجَدْنَا أَكْثَرَهُمْ لَفَاسِقِينَ﴾ ” اور اکثر ان میں پائے نافرمان“ یعنی ہم نے ان کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے نکل بھاگنے اور بے راہ رو ہو کر خواہشات نفس کی پیروی کرنے والے ہی پایا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے رسول مبعوث فرما کر، کتابیں نازل کر کے اپنے بندوں کو آزمایا ہے اور ان کو حکم دیا ہے کہ وہ اس کے عہد اور اس کی ہدایت کی اتباع کریں۔ مگر بہت کم لوگوں نے اس کے حکم کی تعمیل کی، یعنی صرف ان لوگوں نے جن کے لئے پہلے ہی سعادت لکھ دی گئی تھی اور رہے اکثر لوگ تو انہوں نے ہدایت سے روگردانی کی اور ان تعلیمات کو تکبر سے ٹھکرا دیا جو رسول لے کر آئے تھے۔ پس اس پاداش میں اللہ تعالیٰ نے ان پر مختلف قسم کے عذاب نازل فرمائے۔