سورة البقرة - آیت 98

مَن كَانَ عَدُوًّا لِّلَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَالَ فَإِنَّ اللَّهَ عَدُوٌّ لِّلْكَافِرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(پھر اگر یہ لوگ اللہ کی وحی و نبوت کے سلسلہ کے مخالف ہیں اور جہل و تعصب سے کہتے ہیں ہم جبریل کا اتارا ہوا کلام نہیں مانیں گے اس سے ہماری دشمنی ہے تو) تم کہہ دو جو کوئی اللہ کا، اس کے فرشتوں کا، اس کے رسولوں کا اور جبریل اور میکال کا دشمن ہے، تو یقینا اللہ بھی منکرین حق کا دوست نہیں ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

بایں ہمہ جبرئیل علیہ السلام اس کتاب کو لے کر نازل ہوئے جو کتب سابقہ کی تصدیق کرتی ہے۔ یہ کتاب کتب سابقہ کی مخالف ہے نہ ان کی مناقض۔ اس میں مختلف قسم کی گمراہیوں سے مکمل ہدایت کا روشن راستہ ہے اور اس پر ایمان لانے والوں کے لیے دنیاوی اور آخروی بھلائی کی بشارت ہے۔ پس ان صفات سے موصوف جبرئیل علیہ السلام سے عداوت رکھنا اور حقیقت اللہ تعالیٰ اور اس کی آیات کا انکار کرنا ہے اور اللہ تعالیٰ، اس کے رسولوں اور اس کے فرشتوں کے ساتھ عداوت کا اظہار ہے کیونکہ جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ ان کی عداوت جبرئیل علیہ السلام کی ذات کے ساتھ نہیں بلکہ اس کے ساتھ ان کی عداوت محض اس وجہ سے ہے کہ وہ اللہ کے رسولوں پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے حق لے کر نازل ہوتا رہا ہے۔ پس ان کا کفر اور عداوت درحقیقت اس ہستی کے ساتھ ہے جس نے اسے بھیجا اور نازل کیا اور اس وحی کے ساتھ ہے جو اس کے ساتھ اتاری گئی ہے اور اس رسول کے ساتھ ہے جس کی طرف یہ وحی بھیجی گئی ہے۔ ان کی بس یہی وجہ ہے۔