وَمَا أَرْسَلْنَا فِي قَرْيَةٍ مِّن نَّبِيٍّ إِلَّا أَخَذْنَا أَهْلَهَا بِالْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ لَعَلَّهُمْ يَضَّرَّعُونَ
اور ہم نے جب کبھی کسی بستی میں کوئی نبی بھیجا تو ہمیشہ ایسا کیا کہ اس کے باشندوں کو سختیوں اور نقصانوں میں مبتلا کردیا کہ (سرکشی سے باز آئیں اور) عاجزی و نیاز مندی کریں۔
﴿وَمَا أَرْسَلْنَا فِي قَرْيَةٍ مِّن نَّبِيٍّ﴾ ” اور نہیں بھیجا ہم نے کسی بستی میں کوئی نبی“ جو انہیں اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف بلاتا اور جن برائیوں میں وہ مبتلا ہیں، ان برائیوں سے وہ ان کو روکتا۔ مگر وہ اس کی اطاعت نہ کرتے ﴿إِلَّا أَخَذْنَا أَهْلَهَا ﴾ ” مگر ہم مواخذہ کرتے وہاں کے لوگوں کا“ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کو آزمایا۔ ﴿بِالْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ﴾ ” سختی اور تکلیف میں“ یعنی محتاجی، مریض اور دیگر مصائب کے ذریعے سے۔ ﴿لَعَلَّهُمْ ﴾”شایدکہ وہ “ یعنی جب ان پر مصیبت نازل ہوتوشاید ان کے نفس جھک جائیں۔ ﴿يَضَّرَّعُونَ ﴾”’ عاجزی اور زاری کریں۔“ اللہ تعالیٰ کے حضور عاجزی سے گڑ گڑائیں اور حق کے سامنے فروتنی کا اظہار کریں۔ ﴿ثُمَّ﴾ پھر جب ان کو ابتلا نے کوئی فائدہ نہ دیا اور وہ اپنے تکبر پر جمے رہے اور اپنی سرکشی میں پڑھتے ہی چلے گئے