سورة الاعراف - آیت 92

الَّذِينَ كَذَّبُوا شُعَيْبًا كَأَن لَّمْ يَغْنَوْا فِيهَا ۚ الَّذِينَ كَذَّبُوا شُعَيْبًا كَانُوا هُمُ الْخَاسِرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جن لوگوں نے شعیب کو جھٹلایا تھا (ان کا کیا حال ہوا؟) گویا ان بستیوں میں کبھی بسے ہی نہ تھے۔ جن لوگوں نے شعیب کو جھٹلایا تھا وہی برباد ہونے والے تھے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿الَّذِينَ كَذَّبُوا شُعَيْبًا كَأَن لَّمْ يَغْنَوْا فِيهَا﴾ ” جنہوں نے شعیب کو جھٹلایا، گویا کبھی وہ وہاں بسے ہی نہ تھے“ یعنی گویا کہ وہ گھروں میں رہتے ہی نہ تھے اور گویا کہ انہوں نے گھروں کے صحنوں سے کبھی استفادہ کیا تھا نہ ان کی چھاؤں میں کبھی وقت گزارا تھا اور وہ اس دیار کے دریاؤں کے کنارے چراگاہوں میں رہے تھے نہ انہوں نے اس کے درختوں کے پھل کھائے تھے۔ پس اللہ تعالیٰ کے عذاب نے ان کو آپکڑا اور ان کو لہو و لعب اور لذات کی دنیا سے نکال کر حزن و غم، عقوبت اور ہلاکت کے گڑھوں میں منتقل کردیا۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ الَّذِينَ كَذَّبُوا شُعَيْبًا كَانُوا هُمُ الْخَاسِرِينَ ﴾” جنہوں نے شعیب کو جھٹلایا، وہی ہوئے خسارہ اٹھانے والے“ یعنی وہ پوری طرح خسارے میں گھرے ہوئے ہیں کیونکہ قیامت کے روز وہ خود اور ان کے گھر والے سخت خسارے میں ہوں گے اور یہی واضح خسارہ ہے نہ کہ وہ جن کو انہوں نے کہا تھا۔ ﴿لَئِنِ اتَّبَعْتُمْ شُعَيْبًا إِنَّكُمْ إِذًا لَّخَاسِرُونَ﴾” اگر تم نے شعیب کی پیروی کی تو بے شک تم خسارے میں پڑگئے۔“ پس جب وہ ہلاک ہوگئے تو ان کا نبی ان سے منہ پھیر کر چل دیا۔