فَأَنجَيْنَاهُ وَالَّذِينَ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَقَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا ۖ وَمَا كَانُوا مُؤْمِنِينَ
پھر ایسا ہوا کہ ہم نے ہود کو اور اس کے ساتھیوں کو اپنی رحمت سے بچا لیا اور جنہوں نے ہماری نشانیاں جھٹلائی تھیں ان کی بیخ و بنیاد تک اکھاڑ دی۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ کبھی ایمان لانے والے نہ تھے۔
﴿فَأَنجَيْنَاهُ﴾ پس ہم نے ہود علیہ السلام کو نجات دے دی﴿وَالَّذِينَ﴾ ” اور ان کو جو ایمان لائے تھے“ ﴿ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا﴾” اس کے ساتھ، اپنی رحمت سے“ کیونکہ وہی ہے جس نے ان کی ایمان کی طرف راہنمائی کی اور ان کے ایمان کو ایسا سبب بنایا جس کے ذریعے سے وہ اس کی رحمت حاصل کرتے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے ان کو نجات عطا کردی۔ ﴿وَقَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا﴾” اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا ان کی جڑ کاٹ دی۔“ یعنی ہم نے سخت عذاب کے ذریعے سے ان کی جڑ کاٹ دی اور اس عذاب نے ان میں سے کسی کو باقی نہ چھوڑا اور اللہ تعالیٰ نے ان پر نامبارک سخت ہوا مسلط کردی۔ وہ جس چیز پر بھی چلتی اسے ریزہ ریزہ کرتی چلی جاتی۔ پس وہ ہلاک کردیئے گئے اور وہ ایسے ہوگئے کہ ان کے گھروں کے سوا کہیں کچھ نظر نہیں آتا تھا۔ پس ان لوگوں کا انجام دیکھو جن کو اس انجام سے ڈرایا گیا تھا، ان پر حجت قائم کی گئی تھی مگر انہوں نے تسلیم نہ کیا، ان کو ایمان لانے کا حکم دیا گیا تھا مگر وہ ایمان نہ لائے۔ تب ان کا انجام ہلاکت، رسوائی اور فضیحت کی صورت میں ظاہر ہوا۔ ﴿وَأُتْبِعُوا فِي هَـٰذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ أَلَا إِنَّ عَادًا كَفَرُوا رَبَّهُمْ ۗ أَلَا بُعْدًا لِّعَادٍ قَوْمِ هُودٍ ﴾(ھود:11؍ 60)’’اور اس دنیا میں بھی لعنت ان کا پیچھا کرتی رہی اور قیامت کے روز بھی یہ لعنت ان کے پیچھے لگی رہے گی۔ دیکھو عاد نے اپنے رب کا انکار کیا اور دیکھو ہود کی قوم عاد پر پھٹکار ہے۔ “ یہاں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ﴿وَقَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا ۖ وَمَا كَانُوا مُؤْمِنِينَ ﴾” اور جڑ کاٹ دی ہم نے ان کی جو جھٹلاتے تھے ہماری آیتوں کو اور نہیں مانتے تھے“ یعنی وہ کسی طرح بھی ایمان نہ لائے تھے، بلکہ تکذیب اور عنادان کا وصف، تکبر اور فسادان کی پہچان تھی۔ //﴿وَاذْكُرُوا إِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَاءَ﴾ ” اور یاد کرو جب اس نے تمہیں جانشین بنایا۔“ یعنی یاد کرو اس وقت کو، جب زمین میں تمہیں جانشین بنایا، تم اس زمین سے فائدہ اٹھاتے ہو اور اپنے مقاصد حاصل کرتے ہو : ﴿مِن بَعْدِ عَادٍ﴾ ” عاد کے بعد“ جن کو اللہ تعالیٰ نے ہلاک کر ڈالا اور ان کے بعد تمہیں ان کا جانشین مقرر کیا۔ ﴿ وَبَوَّأَكُمْ فِي الْأَرْضِ﴾ ’’اور تمہیں زمین پر آباد کیا۔“ یعنی اس نے زمین میں تمہیں ٹھکانا عطا کیا اور اس نے تمہیں وہ اسباب مہیا کئے جان کے ذریعے سے تم اپنے ارادوں اور مقاصد کو پورا کرتے ہو۔ ﴿تَتَّخِذُونَ مِن سُهُولِهَا قُصُورًا ﴾ ” اور بناتے ہو تم نرم زمین میں محل“ یعنی نرم اور ہموار زمین پر جہاں پہاڑ نہیں ہوتے۔۔۔ تم قصر تعمیر کرتے ہو ﴿ وَتَنْحِتُونَ الْجِبَالَ بُيُوتًا﴾” اور پہاڑوں کو تراش تراش کر بناتے ہو گھر“ جیسا کہ پہاڑوں میں ان کے آثار اور مساکن وغیرہ دیکھ کر اب تک مشاہدہ ہوا ہے اور جب تک یہ پہاڑ باقی ہیں یہ آثار بھی باقی رہیں گے۔