قَالُوا أَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ اللَّهَ وَحْدَهُ وَنَذَرَ مَا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُنَا ۖ فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ
انہوں نے کہا، کیا تم اس لیے ہمارے پاس آئے ہو کہ ہم صرف ایک ہی خدا کے پجاری ہوجائیں اور ان معبودوں کو چھوڑ دیں جنہیں ہمارے باپ دادا پوجتے آئے ہیں؟ اگر تم سچے ہو تو وہ بات لا دکھاؤ جس کا ہمیں خوف دلارہے ہو؟
﴿ قَالُوا﴾ انہوں نے ہود علیہ السلام کی دعوت پر تعجب کرتے اور ان کو خبردار کرتے ہوئے کہ یہ بہت محال ہے کہ وہ ان کی اطاعت کریں، کہا ﴿أَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ اللَّـهَ وَحْدَهُ وَنَذَرَ مَا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُنَا ﴾ ” کیا تو ہمارے پاس اس وواسطے آیا کہ ہم صرف ایک اللہ کی بندگی کریں اور ان کو چھوڑ دیں جن کو ہمارے باپ دادا پوجتے رہے“ اللہ تعالیٰ ان کا برا کرے کہ انہوں نے اس امر کے مقابلے میں، جو سب سے زیادہ واجب اور سب سے زیادہ کامل ہے، اس مذہب کو پیش کیا جس پر انہوں نے اپنے آباء و اجداد کو گامزن پایا۔ اپنے گمراہ آباء و اجداد کے شرک اور عبادت اصنام کو انبیاء و مرسلین کی دعوت یعنی اللہ وحدہ لاشریک کی توحید پر ترجیح دی اور اپنے نبی کو جھٹلایا اور کہنے لگے : ﴿فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ﴾” پس لے آ تو ہمارے پاس جس چیز سے تو ہم کو ڈراتا ہے، اگر تو سچا ہے“ یہ مطالبہ خود ان کی طرف سے تھا۔