فَكَذَّبُوهُ فَأَنجَيْنَاهُ وَالَّذِينَ مَعَهُ فِي الْفُلْكِ وَأَغْرَقْنَا الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا عَمِينَ
بایں ہمہ لوگوں نے نوح کو جھٹلایا، پس ہم نے اسے اور ان سب کو جو اس کے ساتھ کشتی میں تھے (سیلاب سے) نجات دی اور جنہوں نے ہماری نشانیاں جھٹلائی تھیں انہیں غرق کردیا، حقیقت یہ ہے کہ وہ (اپنی سمجھ بوجھ کھو کر) یک قلم اندھے ہوگئے تھے۔
مگر ان کی بابت نوح کی کوششیں کامیاب نہ ہوئیں﴿فَكَذَّبُوهُ فَأَنجَيْنَاهُ وَالَّذِينَ مَعَهُ فِي الْفُلْكِ﴾” پس انہوں نے اس کو جھٹلایا، پھر ہم نے بچا لیا اس کو اور ان کو جو اس کے ساتھ تھے کشتی میں“ یعنی اس کشتی میں ان کو نجات دی جس کو بنانے کا اللہ تعالیٰ نے نوح کو حکم دیا تھا اور ان کی طرف وحی فرمائی کہ وہ تمام حیوانات میں سے ایک ایک جوڑا، اپنے گھر والوں اور اپنے ساتھی اہل ایمان کو اس کشتی میں سوار کرلیں۔ انہوں نے ان سب کو سوار کرلیا اور اللہ تعالیٰ نے اس کشتی کے ذریعے سے ان کو نجات دی۔﴿وَأَغْرَقْنَا الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا عَمِينَ﴾ ” اور غرق کردیا ان کو جو جھٹلاتے تھے ہماری آیتوں کو، بے شک وہ لوگ اندھے تھے“ یعنی وہ ہدایت سے اندھے تھے، انہوں نے حق کو دیکھ لیا تھا، اللہ تعالیٰ نے نوح کے ہاتھ پر ان کو ایسی ایسی کھلی نشانیاں دکھائی تھیں کہ عقلمند لوگ ان پر ایمان لے آتے ہیں مگر انہوں نے حضرت نوح علیہ السلام کا تمسخر اڑایا، آنجناب کے ساتھ گستاخی سے پیش آئے اور ان کا انکار کیا۔