قَالَ يَا قَوْمِ لَيْسَ بِي ضَلَالَةٌ وَلَٰكِنِّي رَسُولٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ
نوح نے کہا، بھائیو ! یہ بات نہیں ہے کہ میں گمراہی میں پڑگیا ہوں، میں تو اس کی طرف سے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے فرستادہ ہوں۔
نوح علیہ السلام نے نہایت لطیف پیرائے میں جواب دیا جو ان میں رقت پیدا کرے شاید کہ وہ اطاعت کرنے لگیں۔ ﴿يَا قَوْمِ لَيْسَ بِي ضَلَالَةٌ﴾ ” اے میری قوم ! مجھے میں کسی طرح کی گمراہی نہیں ہے۔“ یعنی میں کسی بھی مسئلہ میں کسی طرح بھی گمراہ نہیں ہوں بلکہ میں تو ہدایت یافتہ اور راہ ہدایت دکھانے والا ہوں، بلکہ آنجناب کی راہنمائی، دیگر اولوالعزم رسولوں کی راہ نمائی کی جنس سے ہے اور راہنمائی کی نہایت اعلیٰ اور کامل ترین نوع ہے اور یہ ہے رسالت کاملہ و تامہ کی راہنمائی۔ بنابریں فرمایا ﴿وَلَـٰكِنِّي رَسُولٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ ﴾ ” لیکن میں تو رسول ہوں رب العالمین کی طرف سے“ یعنی جو میرا، تمہارا اور تمام مخلوق کا رب ہے، جو مختلف انواع کی ربوبیت کے ذریعے سے مخلوق کو نوازتا ہے، اس کی سب سے بڑی ربوبیت یہ ہے کہ اس نے اپنے بندوں کی طرف اپنے رسول بھیجے جو انہیں اعمال صالحہ، اخلاق حسنہ اور عقائد صحیحہ کا حکم دیتے ہیں اور ان کے منافی اور متضاد امور سے روکتے ہیں۔