وَلَقَدْ جِئْنَاهُم بِكِتَابٍ فَصَّلْنَاهُ عَلَىٰ عِلْمٍ هُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
اور (١) (دیکھو) ہم نے تو ان لوگوں کے لیے ایک ایسی کتاب بھی نازل کردی جس میں علم کے ساتھ (دین حق کی تمام باتیں) الگ الگ کر کے واضح کردی ہیں اور جو ایمان رکھنے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔
حال یہ ہے کہ ان کا یہ کفر و حجود اس بنا پر نہ تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیات اور اس کی روشن دلیلوں کو سمجھنے سے قاصر تھے ﴿ جِئْنَاهُم بِكِتَابٍ فَصَّلْنَاهُ﴾’’ ہم نے ان کے پاس کتاب پہنچا دی ہے جس کو کھول کھول کر بیان کردیا ہے۔“ بلکہ ہم تو ان کے پاس ایک ایسی کتاب لے کر آئے جس میں ہم نے وہ تمام مطالب کھول کھول کر بیان کردیئے ہیں مخلوق جن کی محتاج ہوتی ہے۔ ﴿عَلَىٰ عِلْمٍ﴾ ” خبر داری سے“ یعنی ہر زمان و مکان میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے احوال کا علم رکھتا ہے کہ ان کے لئے کیا درست ہے اور کیا درست نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا کھول کھول کر بیان کرنا اس ہستی کا سا نہیں جو معاملات کا علم نہیں رکھتی اور بعض احوال اس سے اوجھل رہ جاتے ہیں اور اس سے کوئی نامناسب فیصلہ ہوجاتا ہے۔ بلکہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا بیان کرنا اس ہستی کا سا ہے جس کا علم ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے اور جس کی رحمت ہر چیز پر سایہ کناں ہے۔ ﴿ هُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ ﴾ ” اور وہ مومنوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے۔“ یعنی اس کتاب کے ذریعے سے اہل ایمان کے لئے گمراہی میں سے ہدایت واضح ہوجاتی ہے۔ حق و باطل اور رشد وضلالت کے درمیان فرق واضح اور نمایاں ہوجاتا ہے، نیز وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے مستحق بن جاتے ہیں اور یہ دنیا و آخرت میں بھلائی اور سعادت کا نام ہے اور ان سے اس رحمت کے ذریعے سے گمراہی اور شقاوت دور ہوجاتی ہے۔