وَنَادَىٰ أَصْحَابُ الْأَعْرَافِ رِجَالًا يَعْرِفُونَهُم بِسِيمَاهُمْ قَالُوا مَا أَغْنَىٰ عَنكُمْ جَمْعُكُمْ وَمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ
اور اعراف والوں نے ان لوگوں کو پکارا جنہیں وہ ان کے قیافہ سے پہچان گئے تھے، نہ تو تمہارے جتھے تمہارے کام آئے نہ تمہاری بڑائیاں۔
عمومی ذکر کے بعد اللہ تعالیٰ نے خصوصی ذکر کرتے ہوئے فرمایا : ﴿وَنَادَىٰ أَصْحَابُ الْأَعْرَافِ رِجَالًا يَعْرِفُونَهُم بِسِيمَاهُمْ﴾’’اور اعراف والے پکاریں گے ان لوگوں کو کہ ان کو پہچانتے ہوں گے ان کی نشانی سے۔“ اور وہ اہل جہنم ہوں گے، وہ دنیا میں شرف و آبرو اور مال و اولاد والے تھے۔۔۔ ان کو اکیلے عذاب میں مبتلا دیکھ کر کہ اب ان کا کوئی حامی و ناصر نہیں۔۔۔ کہیں گے : ﴿ مَا أَغْنَىٰ عَنكُمْ جَمْعُكُمْ﴾ ” آج تمہاری جماعت تمہارے کچھ کام نہ آئی۔“ یہاں تمہارے وہ جتھے کام نہ آئے جن کی مدد سے دنیا میں اپنی تکالیف دور کیا کرتے تھے۔ دنیاوی مطالب کے حصول کے لئے ان کو وسیلہ بنایا کرتے تھے۔ آج ہر چیز مضمحل ہوگئی اور کچھ بھی تمہارے کام نہ آیا اور اسی طرح حق، حق لانے والے اور حق کی اتباع کرنے والوں کے مقابلے میں تمہارے تکبر نے تمہیں کیا فائدہ دیا؟ پھر وہ اہل جنت کی طرف، جو دنیا میں کمزور و ناتواں اور محتاج ہوا کرتے تھے۔۔۔ اشارہ کر کے اہل جہنم سے کہیں گے