سورة الاعراف - آیت 40

إِنَّ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَاسْتَكْبَرُوا عَنْهَا لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَلَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّىٰ يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُجْرِمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جن لوگوں نے ہماری نشانیاں جھٹلائیں اور ان کے مقابلہ میں سرکشی کی تو (یاد رکھو) ان کے لیے آسمان کے دروازے کبھی کھلنے والے نہیں۔ ان کا جنت میں داخل ہونا ایسا ہے جیسے سوئی کے ناکے سے اونٹ کا گزر جانا، اسی طرح ہم مجرموں کو ان کے جرموں کا بدلہ دیتے ہیں (یعنی ہم نے اسی طرح قانون جزا ٹھہرا دیا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ اس شخص کے عذاب کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے جس نے اس کی آیتوں کو جھٹلایا اور وہ ان پر ایمان نہ لایا۔۔۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کی آیات بالکل واضح تھیں۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی آیات سے تکبر کیا اور ان کے احکام کے سامنے سر تسلیم خم نہ کیا بلکہ انہوں نے ان کو جھٹلایا اور پیٹھ پھیر کر چل دیئے۔۔۔ یہ ہر بھلائی سے مایوس ہوں گے۔ ان کی روحیں اللہ تعالیٰ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے آسمان کی طرف بلند ہوں گی اور اجازت طلب کریں گی مگر ان کو اجازت نہیں ملے گی۔ وہ موت کے بعد آسمان کی طرف اسی طرح بلند نہ ہوسکیں گی جس طرح انہوں نے ایمان باللہ، اللہ تعالیٰ کی معرفت اور اس کی محبت کی طرف التفات نہ کیا، کیونکہ جزا عمل کی جنس سے ہوتی ہے۔ اس آیت کریمہ کا مفہوم مخالف یہ ہے کہ اہل ایمان کی توحید جو اللہ تعالیٰ کے حکم کی مطیع ہیں، اس کی آیات کی تصدیق کرنے والی ہیں، ان کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے جائیں گے یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف بلند ہوں گی اور عالم علوی میں وہاں پہنچ جائیں گی جہاں اللہ تعالیٰ چاہے گا اور اپنے رب کے قرب اور اس کی رضا کا لطف اٹھائیں گی۔ اہل جہنم کے بارے میں فرمایا : ﴿ وَلَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّىٰ يَلِجَ الْجَمَلُ ﴾ ” وہ جنت میں داخل نہ ہوں گے، یہاں تک کہ داخل ہو اونٹ“ یعنی معروف اونٹ۔﴿فِي سَمِّ الْخِيَاطِ﴾ ” سوئی کے ناکے میں“ یعنی جب تک اونٹ جو کہ سب سے بڑا حیوان ہے، سوئی کے ناکے میں سے جو کہ سب سے تنگ گزرنے کی جگہ ہے، نہ گزر جائے۔ یہ کسی چیز کو محال کے ساتھ معلق کرنے کے باب میں سے ہے، یعنی جس طرح اونٹ کا سوئی کے ناکے میں گزرنا محال ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کی آیات کی تکذیب کرنے والوں کا جنت میں داخل ہونا محال ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللَّـهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّـهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ ﴾(المائدۃ:5؍72)”جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرے گا اللہ تعالیٰ جنت کو اس پر حرام کر دے گا اور اس کاٹھکانا جہنم ہوگا“ اور یہاں فرمایا :﴿ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُجْرِمِينَ﴾” اور ہم اسی طرح بدلہ دیتے ہیں گناہ گاروں کو“ یعنی وہ لوگ جن کے جرائم بہت زیادہ اور جن کی سرکشی بے انتہا ہے۔