سورة الانعام - آیت 159

إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ ۚ إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللَّهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) یقین جانو کہ جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ پیدا کیا ہے، اور گروہوں میں بٹ گئے ہیں، ان سے تمہارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کا معاملہ تو اللہ کے حوالے ہے۔ پھر وہ انہیں جتلائے گا کہ کیا کچھ کرتے رہے ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس سے بعض لوگ یہود و نصاریٰ مراد لیتے ہیں جو مختلف گروہوں میں بٹے ہوئے تھے۔ بعض مشرکین مراد لیتے ہیں کہ کچھ مشرک ملائکہ کی، کچھ ستاروں کی، کچھ مختلف بتوں کی عبادت کرتے تھے۔ لیکن یہ آیت عام ہے کفار و مشرکین سمیت وہ سب لوگ اس میں داخل ہیں جو اللہ کے دین کو اور رسول اللہ (ﷺ) کے راستے کو چھوڑ کر دوسرے دین یا دوسرے طریقے کو اختیار کرکے تفرق وتحزب کا راستہ اپناتے ہیں۔ ”شِيَعًا“ کے معنی فرقے اور گروہ، اور یہ بات ہر اس قوم پر صادق آتی ہے جو دین کے معاملے میں مجتمع تھی لیکن پھر ان کے مختلف افراد نے اپنے کسی بڑے کی رائے کو ہی مستند اور حرف آخر قرار دے کر اپنا راستہ الگ کرلیا، چاہے وہ رائے حق وصواب کے خلاف ہی ہو۔ (فتح القدیر)