سورة الانعام - آیت 122

أَوَمَن كَانَ مَيْتًا فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نُورًا يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ كَمَن مَّثَلُهُ فِي الظُّلُمَاتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا ۚ كَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِلْكَافِرِينَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ذرا بتاؤ کہ جو شخص مردہ ہو، پھر ہم نے اسے زندگی دی ہو، اور اس کو ایک روشنی مہیا کردی ہو جس کے سہارے وہ لوگوں کے درمیان چلتا پھرتا ہو (٥٤) کیا وہ اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جس کا حال یہ ہو کہ وہ اندھیروں میں گھرا ہوا ہو جن سے کبھی نکل نہ پائے ؟ اسی طرح کافروں کو یہ سجھا دیا گیا ہے وہ جو کچھ کرتے رہے ہیں، وہ بڑا خوشنما کام ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے کافر کو میت (مردہ) اور مومن کو حی (زندہ) قرار دیا ہے۔ اس لئے کہ کافر کفر وضلالت کی تاریکیوں میں بھٹکتا پھرتا ہے اور اس سے نکل ہی نہیں پاتا جس کا نتیجہ ہلاکت وبربادی ہے اور مومن کے دل کو اللہ تعالیٰ ایمان کے ذریعے سے زندہ فرما دیتا ہے جس سے زندگی کی راہیں اس کے لئے روشن ہوجاتی ہیں اور وہ ایمان و ہدایت کے راستے پر گامزن ہوجاتا ہے، جس کا نتیجہ کامیابی وکامرانی ہے۔ یہ وہی مضمون ہے جو حسب ذیل آیات میں بیان کیا گیا ہے۔ ﴿اللَّهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوتُ يُخْرِجُونَهُمْ مِنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُمَاتِ﴾ (سورة البقرة: 257)،﴿مَثَلُ الْفَرِيقَيْنِ كَالأَعْمَى وَالأَصَمِّ وَالْبَصِيرِ وَالسَّمِيعِ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلا﴾ (سورة هود:24) اور ﴿وَمَا يَسْتَوِي الأَعْمَى وَالْبَصِيرُ، وَلا الظُّلُمَاتُ وَلا النُّورُ، وَلا الظِّلُّ وَلا الْحَرُورُ، وَمَا يَسْتَوِي الأَحْيَاءُ وَلا الأَمْوَاتُ﴾ (سورة فاطر: 19۔ 22)