وَهُوَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُم بِاللَّيْلِ وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُم بِالنَّهَارِ ثُمَّ يَبْعَثُكُمْ فِيهِ لِيُقْضَىٰ أَجَلٌ مُّسَمًّى ۖ ثُمَّ إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ ثُمَّ يُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
اور وہی ہے جو رات کے وقت (نیند میں) تمہاری روح (ایک حد تک) قبض کرلیتا ہے اور دن بھر میں تم نے جو کچھ کیا ہوتا ہے، اسے خوب جانتا ہے، پھر اس (نئے دن) میں تمہیں زندگی دیتا ہے، تاکہ (تمہاری عمر کی) مقررہ مدت پوری ہوجائے۔ پھر اسی کے پاس تم کو لوٹ کر جانا ہے۔ اس وقت وہ تمہیں بتائے گا کہ تم کیا کیا کرتے تھے
* یہاں نیند کو وفات سے تعبیر کیا گیا ہے، اسی لئےاسے وفات اصغر اور موت کو وفات اکبر کہا جاتا ہے۔ (وفات کی وضاحت کے لئے دیکھیئے آل عمران کی آیت 55 کا حاشیہ) ** یعنی دن کے وقت روح واپس لوٹا کر زندہ کر دیتا ہے۔ *** یعنی یہ سلسلہ شب وروز اور وفات اصغر سے ہمکنار ہو کر دن کو پھر اٹھ کھڑے ہونے کا معمول، انسان کی وفات اکبر تک جاری رہے گا۔ **** یعنی پھر قیامت والے دن زندہ ہو کر سب کو اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے۔