وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ ۖ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَىٰ نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ ۖ أَنَّهُ مَنْ عَمِلَ مِنكُمْ سُوءًا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِن بَعْدِهِ وَأَصْلَحَ فَأَنَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اور جب تمہارے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں تو ان سے کہو : سلامتی ہو تم پر ! تمہارے پروردگار نے اپنے اوپر رحمت کا یہ معاملہ کرنا لازم کرلیا ہے کہ اگر تم میں سے کوئی نادانی سے کوئی برا کام کر بیٹھے، پھر اس کے بعد توبہ کرلے اور اپنی اصلاح کرلے تو اللہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔
1- یعنی ان پر سلام کرکے یا ان کے سلام کا جواب دے کر ان کی تکریم اور قدرافزائی کریں۔ 2- اور انہیں خوشخبری دیں کہ تفضل واحسان کے طور پر اللہ تعالی نے اپنے شکرگزار بندوں پر اپنی رحمت کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔ جس طرح حدیث میں آتا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ تخلیق کائنات سے فارغ ہوگیا تو اس نے عرش پر لکھ دیا [ إنَّ رَحْمَتِي تَغْلِبُ غَضَبِي ] (صحيح بخاری ومسلم) ”میری رحمت، میرے غضب پر غالب ہے“۔ 3- اس میں بھی اہل ایمان کے لئے بشارت ہے کیونکہ ان ہی کی یہ صفت ہے کہ اگر نادانی سے یا بہ تقاضائے بشریت کسی گناہ کا ارتکاب کربیٹھتے ہیں تو پھر فوراً توبہ کرکے اپنی اصلاح کرلیتے ہیں۔ گناہ پر اصرار اور دوام اور توبہ وانابت سے اعراض نہیں کرتے۔