سورة الانعام - آیت 7

وَلَوْ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ كِتَابًا فِي قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوهُ بِأَيْدِيهِمْ لَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (ان کافروں کا حال یہ ہے کہ) اگر ہم تم پر کوئی ایسی کتاب نازل کردیتے جو کاغذ پر لکھی ہوئی ہوتی، پھر یہ اسے اپنے ہاتھوں سے چھو کر بھی دیکھ لیتے تو جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے وہ پھر بھی یہی کہتے کہ یہ کھلے ہوئے جادو کے سوا کچھ نہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ ان کے عناد وجحود اور مکابرہ کا اظہار ہے کہ اتنے واضح نوشتۂ الٰہی کے باوجود وہ اسے ماننے کے لئے تیار نہیں ہوں گے اور اسے ایک ساحرانہ کرتب قرار دیں گے۔ جیسے قرآن مجید کے دوسری مقام پر فرمایا گیا ہے۔ ﴿وَلَوْ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَابًا مِنَ السَّمَاءِ فَظَلُّوا فِيهِ يَعْرُجُونَ 1- لَقَالُوا إِنَّمَا سُكِّرَتْ أَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَسْحُورُونَ﴾ (الحجر: 14،15) ”اگر ہم ان پر آسمان کا کوئی دروازہ کھول دیں اور یہ اس میں چڑھنے بھی لگ جائیں تب بھی کہیں گے ہماری آنکھیں متوالی ہوگئی ہیں بلکہ ہم پر جادو کردیا گیا ہے“، ﴿وَإِنْ يَرَوْا كِسْفًا مِنَ السَّمَاءِ سَاقِطًا يَقُولُوا سَحَابٌ مَرْكُومٌ﴾ (الطور: 44) ”اور اگر وہ آسمان سے گرتا ہوا ٹکڑا بھی دیکھ لیں تو کہیں گے کہ تہہ بہ تہہ بادل ہیں“۔ یعنی عذاب الٰہی کی کوئی نہ کوئی ایسی توجیہ کرلیں گے کہ جس میں مشیت الٰہی کا کوئی دخل انہیں تسلیم کرنا نہ پڑے۔ حالانکہ کائنات میں جو کچھ بھی ہوتا ہے اس کی مشیت سے ہوتا ہے۔