سورة المآئدہ - آیت 96

أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعًا لَّكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ ۖ وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا ۗ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تمہارے لیے سمندر کا شکار اور اس کا کھانا حلال کردیا گیا ہے، تاکہ وہ تمہارے لیے اور قافلوں کے لیے فائدہ اٹھانے کا ذریعہ بنے، لیکن جب تک تم حالت احرام میں ہو تم پر خشکی کا شکار حرام کردیا گیا ہے، اور اللہ سے ڈرتے رہو جس کی طرف تم سب کو جمع کر کے لے جایا جائے گا۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ”صَيْدٌ“ سے مراد زندہ جانور اورطَعَامُهُ سے مراد وہ مردہ (مچھلی وغیرہ) ہے جسے سمندر یا دریا باہر پھینک دے یا پانی کے اوپر آجائے۔ جس طرح کہ حدیث میں بھی وضاحت ہے کہ سمندر کا مردار حلال ہے۔ (تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو۔ تفسیر ابن کثیر اور نیل الاوطار وغیرہ )