لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَىٰ لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ۚ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ
بنو اسرائیل کے جو لوگ کافر ہوئے ان پر داؤد اور عیسیٰ ابن مریم کی زبان سے لعنت بھیجی گئی تھی (٥٤) یہ سب اس لیے ہوا کہ انہوں نے نافرمانی کی تھی، اور وہ حد سے گزر جایا کرتے تھے۔
1- یعنی زبور میں جو حضرت داود (علیہ السلام) پر اور انجیل میں جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پر نازل ہوئی اور اب یہی لعنت قرآن کریم کے ذریعے سے ان پر کی جا رہی ہے جو حضرت محمد رسول اللہ (ﷺ) پر نازل ہوا۔ لعنت کا مطلب اللہ کی رحمت اور خیر سے دوری ہے۔ 2- یہ لعنت کے اسباب ہیں:۔ 1۔ عصیان، یعنی واجبات کا ترک اور محرمات کا ارتکاب کرکے۔ انہوں نے اللہ کی نافرمانی کی۔ 2۔ اور اعْتِدَاءٌ یعنی دین میں غلو اور بدعات ایجاد کرکے انہوں نے حد سے تجاوز کیا۔