وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تَذْبَحُوا بَقَرَةً ۖ قَالُوا أَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا ۖ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ
اور پھر (وہ معاملہ یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے یہ بات کہی تھی کہ یہ خدا کا حکم ہے ایک گائے ذبح کردو۔ (بجائے اس کے کہ راست بازی کے ساتھ اس پر عمل کرتے، لگے طرح طرح کی کٹ حجتیاں کرنے) کہنے لگے : معلوم ہوتا ہے تم ہمارے ساتھ تمسخر کر رہے ہو۔ موسیٰ نے کہا نوعذ باللہ اگر میں (احکام الٰہی کی تبلیغ میں تمسخر کروں اور) جاہلوں کا سا شیوہ اختیار کروں
1-بنی اسرائیل میں ایک لاولد مالدار آدمی تھا جس کا وارث صرف ایک بھتیجا تھا، ایک رات اس بھتیجے نے اپنے چچا کو قتل کرکے لاش کسی آدمی کے دروازے پر ڈال دی، صبح قاتل کی تلاش میں ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرانے لگے، بالآخربات حضرت موسیٰ (عليہ السلام) تک پہنچی تو انہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم ہوا، گائے کا ایک ٹکڑا مقتول کو مارا گیا جس سے وہ زندہ ہوگیا اور قاتل کی نشاندہی کرکے مرگیا (فتح القدیر)