سورة البقرة - آیت 65

وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِينَ اعْتَدَوْا مِنكُمْ فِي السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور یقیناً تم ان لوگوں کے حال سے بے خبر نہیں ہو جو تم ہی میں سے تھے اور جنہوں نے "سبت" (یعنی تعطیل اور عبادت کے مقدس دن) کے معاملہ میں راست بازی کی حدیں توڑ ڈالی تھیں (یعنی حکم شریعت سے بچنے کے لیے حیلوں اور مکاریوں سے کام لیا تھا) ہم نے کہا ذلیل و خوار بندروں کی طرح ہوجاؤ (انسانوں کے پاس سے ہمیشہ دھتکارے نکالے جاؤ گے)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-سَبْتٌ (ہفتہ) کے دن یہودیوں کو مچھلی کا شکار، بلکہ کوئی بھی دنیاوی کام کرنے سے منع کیا گیا تھا، لیکن انہوں نے ایک حیلہ اختیار کرکے حکم الٰہی سےتجاوز کیا۔ ہفتے والے دن (بطور امتحان) مچھلیاں زیادہ آتیں، انہوں نے گڑھے کھود لئے، تاکہ مچھلیاں ان میں پھنسی رہیں اور پھر اتوار والے دن ان کو پکڑ لیتے۔