إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا مِن قَبْلِ أَن تَقْدِرُوا عَلَيْهِمْ ۖ فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
ہاں وہ لوگ اس سے مستثنی ہیں جو تمہارے ان کو قابو میں لانے سے پہلے ہی توبہ کرلیں (٢٨) ایسی صورت میں یہ جان رکھو کہ اللہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔
1- یعنی گرفتار ہونے سے پہلے اگر وہ توبہ کرکے اسلامی حکومت کی اطاعت کا اعلان کردیں تو پھر انہیں معاف کردیا جائے گا، مذکورہ سزائیں نہیں دی جائیں گی۔ لیکن پھر اس امر میں اختلاف ہےکہ سزاؤں کی معافی کے ساتھ ا نہوں نے قتل کر کے یا مال لوٹ کر یا آبروریزی کرکے بندوں، پر جو دست درازی کی یہ جرائم بھی معاف ہوجائیں گے یا ان کا بدلہ لیا جائے گا، بعض علماء کے نزدیک یہ معاف نہیں ہوں گے بلکہ ان کا قصاص لیا جائے گا۔ امام شوکانی اور امام ابن کثیر کا رحجان اس طرف ہے کہ مطلقاً انہیں معاف کردیا جائے گا اور اسی کو ظاہر آیت کا مقتضی بتلایا ہے۔ البتہ گرفتاری کے بعد توبہ سے جرائم معاف نہیں ہوں گے۔ وہ مستحق سزا ہوں گے۔ (فتح القدیر وابن کثیر)