يَا أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ جَاءَكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ كَثِيرًا مِّمَّا كُنتُمْ تُخْفُونَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ ۚ قَدْ جَاءَكُم مِّنَ اللَّهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُّبِينٌ
اے اہل کتاب ! تمہارے پاس ہمارے (یہ) پیغبر آگئے ہیں جو کتاب (یعنی تورات اور انجیل) کی بہت سی ان باتوں کو کھول کھول کر بیان کرتے ہیں جو تم چھپایا کرتے ہو، اور بہت سی باتوں سے درگزر کر جاتے ہیں (١٧) تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک روشنی آئی ہے اور ایک ایسی کتاب جو حق کو واضح کردینے والی ہے۔
* یعنی انہوں نے تورات و انجیل میں جو تبدیلیاں اور تحریفات کیں، انہیں طشت از بام کیا اور جن کو وہ چھپاتے تھے، ظاہر کیا، جیسے سزائے رجم۔ جیسا کہ احادیث میں اس کی تفصیل موجود ہے۔ ** نُورٌ اور كِتَابٌ مُبِينٌ دونوں سے مراد قرآن کریم ہے ان کے درمیان ”واو“، مغایرت مصداق نہیں مغایرت معنی کے لئے ہے اور یہ عطف تفسیری ہے جس کی واضح دلیل قرآن کریم کی اگلی آیت ہے جس میں کہا جا رہا ہے ”يَهْدِي بِهِ اللهُ“ (کہ اس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ ہدایت فرماتا ہے) اگر نور اور کتاب یہ دو الگ الگ چیزیں ہوتیں تو الفاظ ”يَهْدِي بِهِمَا اللهُ“ ہوتے (یعنی اللہ تعالیٰ ان دونوں کے ذریعے سے ہدایت فرماتا ہے) قرآن کریم کی اس نص سے واضح ہوگیا کہ نور اور کتاب مبین دونوں سے مراد ایک ہی چیز یعنی قرآن کریم ہے۔ یہ نہیں ہے کہ نور سے آنحضرت (ﷺ) اور کتاب سے قرآن مجید مراد ہے۔ جیسا کہ وہ اہل بدعت باور کراتے ہیں جنہوں نے نبی کریم (ﷺ) کی بابت ”نُورٌ مِنْ نُورِ اللهِ“ کا عقیدہ گھڑ رکھا ہے۔ اور آپ (ﷺ) کی بشریت کا انکار کرتے ہیں۔ اسی طرح اس خانہ ساز عقیدے کے اثبات کے لئے ایک حدیث بھی بیان کرتے ہیں کہ اللہ نے سب سے پہلے نبی (ﷺ) کا نور پیدا کیا اور پھر اس نور سے ساری کائنات پیدا کی۔ حالانکہ یہ حدیث، حدیث کے کسی بھی مستند مجموعے میں موجود نہیں ہے علاوہ ازیں یہ اس صحیح حدیث کے بھی خلاف ہے جس میں نبی (ﷺ) نے فرمایا کہ ”سب سے پہلے قلم پیدا فرمایا [ إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللهُ الْقَلَمُ ] یہ روایت ترمذی اور ابوداود میں ہے۔ محدث البانی لکھتے ہیں: فَالْحَدِيثُ صَحِيحٌ بِلا رَيبٍ وَهُو من الأَدِلَّةِ الظَّاهِرَةِ عَلَى بُطْلانِ الْحَدِيثِ الْمَشْهُورِ [ أَوَّلُ مَا خَلَقَ اللهُ نُور نَبِيِّكَ يَا جَابِرُ ] (تعليقات المشكاة جلد 1 ص 34) مشہور حدیث جابر کہ ”اللہ نے سب سے پہلے تیرے نبی کا نور پیدا کیا“، باطل ہے۔ (خلاصۂ ترجمہ )