سورة المآئدہ - آیت 8

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ ۖ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَىٰ أَلَّا تَعْدِلُوا ۚ اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے ایمان والو ! ایسے بن جاؤ کہ اللہ ( کے احکام کی پابندی) کے لیے ہر وقت تیار ہو (اور) انصاف کی گواہی دینے والے ہو، اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم انصافی کرو۔ انصاف سے کام لو، یہی طریقہ تقوی سے قریب تر ہے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ اللہ یقینا تمہارے تمام کاموں سے پوری طرح باخبر ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

3-پہلے جملے کی تشریح سورۃ النساء آیت نمبر 135 میں اور دوسرے جملہ کی سورۃ المائدۃ کے آغاز میں گزر چکی ہے۔ نبی کریم (ﷺ) کے نزدیک عادلانہ گواہی کی کتنی اہمیت ہے، اس کا اندازہ اس واقعے سے ہوتا ہے جو حدیث میں آتا ہے حضرت نعمان بن بشیر (رضی اللہ عنہ) کہتے ہیں میرے باپ نے مجھے عطیہ دیا تو میری والدہ نے کہا، اس عطیے پر آپ جب تک اللہ کے رسول کو گواہ نہیں بنائیں گے میں راضی نہیں ہوں گی۔ چنانچہ میرے والد نبی (ﷺ) کی خدمت میں آئے تو آپ (ﷺ) نے پوچھا کیا تم نے اپنی ساری اولاد کو اسی طرح کا عطیہ دیا ہے؟ انہوں نے نفی میں جواب دیا تو آپ (ﷺ) نے فرمایا ”اللہ سے ڈرو! اور اولاد کے درمیان انصاف کرو“ اور فرمایا کہ ”میں ظلم پر گواہ نہیں بنوں گا“۔ (صحيح بخاری ومسلم، كتاب الهبة)