مُّذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذَٰلِكَ لَا إِلَىٰ هَٰؤُلَاءِ وَلَا إِلَىٰ هَٰؤُلَاءِ ۚ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ سَبِيلًا
کفر اور ایمان کے درمیان متردد کھڑے ہیں کہ ادھر رہیں یا ادھر۔ نہ تو ان کی طرف ہیں، نہ ان کی طرف (یعنی نہ تو مسلمانوں کی طرف ہیں، نہ مسلمانوں کے دشمنوں کی طرف) اور حقیقت یہ ہے کہ جس پر اللہ ہی راہ گم کردے (یعنی اللہ کے ٹھہرائے ہوئے قانون ہدایت و ضلالت کے بموجب راہ سعادت گم ہوجائے) تو پھر ممکن نہیں تم اس کے لیے کوئی راہ نکال سکو
* کافروں کے پاس جاتے ہیں تو ان کے ساتھ اور مومنوں کے پاس آتے ہیں تو ان کے ساتھ دوستی اور تعلق کا اظہار کرتے ہیں۔ ظاہراً وباطناً وہ مسلمانوں کے ساتھ ہیں نہ کافروں کے ساتھ۔ ظاہر ان کا مسلمانوں کے ساتھ ہے تو باطن کافروں کے ساتھ اور بعض منافق تو کفر وایمان کے درمیان متحیر اور تذبذب ہی کا شکار رہتے تھے۔ نبی (ﷺ) کا فرمان ہے: ”منافق کی مثال اس بکری کی طرح ہے جو جفتی کے لئے دو ریوڑوں کے درمیان متردد رہتی ہے، (بکرے کی تلاش میں) کبھی ایک ریوڑ کی طرف جاتی ہے، کبھی دوسرے کی طرف“۔ (صحيح مسلم، كتاب المنافقين)۔