سورة النسآء - آیت 139

الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۚ أَيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(وہ منافق) جو مسلمانوں کو چھوڑ کر منکرین حق کو اپنا رفیق اور مددگار بناتے ہیں (اور مسلمانوں کی دوستی پر مسلمانوں کے دشمنوں کی دوستی کو ترجیح دیتے ہیں) تو کیا وہ چاہتے ہیں ان کے پاس عزت ڈھونڈھیں؟ (اگر ایسا ہی ہے) تو (یاد رکھیں) عزت جتنی بھی ہے سب کی سب اللہ ہی کے لیے ہے (یعنی اسی کے اختیار میں ہے، جسے چاہے دے دے، دشمنان حق کے ہاتھ میں نہیں، اگرچہ وہ اس وقت عارضی طور پر دنیوی عزت اور شوکت رکھتے ہیں اور پیروان حق بے سروسامان اور کمزور ہیں)

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* جس طرح سورۂ بقرہ کے آغاز میں گزر چکا ہے کہ منافقین کافروں کے پاس جاکر یہی کہتے تھے کہ ہم تو حقیقت میں تمہارے ہی ساتھی ہیں، مسلمانوں سے تو ہم یوں ہی استہزا کرتے ہیں۔ ** یعنی عزت، کافروں کے ساتھ موالات ومحبت سے نہیں ملے گی، کیونکہ یہ تو اللہ کے اختیار میں ہے اور وہ عزت اپنے ماننے والوں کو ہی عطا فرماتا ہے، دوسرے مقام پر فرمایا ﴿مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْعِزَّةَ فَلِلَّهِ الْعِزَّةُ جَمِيعًا﴾ (فاطر: 10) جو عزت کا طالب ہے، تو (اسے سمجھ لینا چاہئے کہ) عزت سب کی سب اللہ کے لئے ہے، اور فرمایا ﴿وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لا يَعْلَمُونَ﴾ (المنافقون: 8) عزت اللہ کے لئے ہے اس کے رسول کے لئے ہے اور مومنین کے لئے ہے لیکن منافق نہیں جانتے، یعنی وہ نفاق کے ذریعے سے اور کافروں سے دوستی کے ذریعے سے عزت حاصل کرنا چاہتے ہیں، درآں حالیکہ یہ طریقہ ذلت وخواری کا ہے، عزت کا نہیں۔