سورة النسآء - آیت 130

وَإِن يَتَفَرَّقَا يُغْنِ اللَّهُ كُلًّا مِّن سَعَتِهِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ وَاسِعًا حَكِيمًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اگر (میاں بی بی میں اصلاح کی کوئی صورت بن نہ پڑے اور ایک دوسرے سے) جدا ہوجائیں، تو اللہ اپنے (فضل کی) کشائش سے دونوں کو بے نیاز کردے گا (یعنی ان میں سے ہر ایک کے لیے کوئی دوسرا انتظام پیدا ہوجائے گا جو عجب نہیں، پہلے کی) کشائش سے دونوں کو بے نیاز کردے گا (یعنی ان میں سے ہر ایک کے لیے کوئی دوسرا انتظام پیدا ہوجاجائے گا جو عجب نہیں، پہلے سے بہتر ہو) اور اللہ بڑی وسعت والا اور اپنے تمام احکام میں) حکمت رکھنے والا ہے

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یہ تیسری صورت ہے کہ کوشش کے باوجود اگرنباہ کی صورت نہ بنے تو پھر طلاق کے ذریعے سے علیحدگی اختیار کر لی جائے۔ ممکن ہے علیحدگی کے بعد مرد کو مطلوبہ صفات والی بیوی اور عورت کو مطلوبہ صفات والا مرد مل جائے۔ اسلام میں طلاق کو اگرچہ سخت ناپسند کیا گیا ہے۔ ایک حدیث میں [ أَبْغَضُ الْحَلالِ إِلَى اللهِ الطَّلاقُ ] (رواه أبو داود، مشكاة) ”طلاق حلال تو ہے لیکن یہ ایسا حلال ہے جو اللہ کو سخت ناپسند ہے“۔ اس کے باوجود اللہ نے اس کی اجازت دی ہے۔ اس لئے کہ بعض دفعہ حالات ایسے موڑ پر پہنچ جاتے ہیں کہ اس کے بغیر چارہ نہیں ہوتا اور فریقین کی بہتری اسی میں ہوتی ہے کہ وہ ایک دوسرے سے علیحدگی اختیار کر لیں۔ مذکورہ حدیث میں صحت اسناد کے اعتبار سے اگرچہ ضعف ہے تاہم قرآن وسنت کی نصوص سے یہ واضح ہے کہ یہ حق اسی وقت استعمال کرنا چاہئے جب نباہ کی کوئی صورت کسی طرح بھی نہ بن سکے۔ ملحوظة:حدیث مذکور (أَبْغَضُ الْحَلالِ ...) کو شیخ البانی نے ضعیف قرار دیا ہے (ارواء الغلیل، نمبر 2040) تاہم عذر شرعی کے بغیر طلاق کے ناپسندیدہ ہونے میں کوئی کلام نہیں۔