سورة البينة - آیت 8

جَزَاؤُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ۚ ذَٰلِكَ لِمَنْ خَشِيَ رَبَّهُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ان کا صلہ ان کے رب کے ہاں دائمی جنتیں ہوں گی جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی یہ لوگ ان میں ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی اور وہ اس سے راضی، یہ جزا اس شخص کی ہے جو اپنے رب سے ڈر گیا۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ان کے ایمان اور طاعت اور اعمال صالحہ کے سبب اور اللہ کی رضا مندی سب سے بڑی چیز ہے۔ ﴿وَرِضْوَانٌ مِنَ اللَّهِ أَكْبَرُ﴾ (التوبہ:72) 2- اس لئے کہ اللہ نے انہیں ایسی نعمتوں سے نواز دیا، جن میں ان کی روح اور بدن دونوں کی سعادتیں ہیں۔ 3- یعنی یہ جزا اور رضا مندی ان لوگوں کے لئے ہے جو دنیا میں اللہ سے ڈرتے رہے اور اس ڈر کی وجہ سے اللہ کی نافرمانی کے ارتکاب سے بچتے رہے ۔اگر کسی وقت بہ تقا ضائے شریعت نا فرمانی ہو گئی تو فورا توبہ کر لی اور آئندہ کے لئے اپنی اصلاح کرلی ،حتیٰ کہ ان کی موت اسی اطاعت پر ہوئی نہ کہ مصیبت پر ،اس کا مطلب ہے کہ اللہ سے ڈرنے والا مصیبت پر اصرار اور دوام نئیں کر سکتا اور جو ایسا کرتا ہے ، حقیقت میں اس کا دل اللہ کے خوف سے خالی ہے