أَوْ مِسْكِينًا ذَا مَتْرَبَةٍ
اور محتاج ومسکین کی مدد کرنا (پس جو انسان اپنی برائی کا مدعی تھا، اسے چاہیے تھا کہ اس آزمائش گھاٹی کی منزل سے گزرتا)۔
1- مَسْغَبَةٍ، مَجَاعَةٍ (بھوک) ﴿يَوْمٍ ذِي مَسْغَبَةٍ﴾، بھوک والے دن۔ ﴿ذَا مَتْرَبَةٍ ﴾(مٹی والا) یعنی جو فقر وغربت کی وجہ سے مٹی زمین پر پڑا ہو۔ اس کا گھر بار بھی نہ ہو۔ مطلب یہ ہے کہ کسی گردن کو آزاد کر دینا، کسی بھوکے کو، رشتے دار یتیم کو یا مسکین کو کھانا کھلا دینا، یہ دشوار گزار گھاٹی میں داخل ہونا ہے جس کے ذریعے سے انسان جہنم سے بچ کر جنت میں جا پہنچے گا۔ یتیم کی کفالت ویسے ہی بڑے اجر کا کام ہے، لیکن اگر وہ رشتے دار بھی ہوں تو اس کی کفالت کا اجر بھی دگنا ہے۔ ایک صدقے کا، دوسرا صلہ رحمی کا۔ اسی طرح غلام آزاد کرانے کی بھی بڑی فضیلت احادیث میں آئی ہے۔ آج کل اس کی ایک صورت کسی مقروض کو قرض کے بوجھ سے نجات دلا دینا ہو سکتی ہے، یہ بھی ایک گونہ فَكُّ رَقَبَةٍ ہے۔