وَجِيءَ يَوْمَئِذٍ بِجَهَنَّمَ ۚ يَوْمَئِذٍ يَتَذَكَّرُ الْإِنسَانُ وَأَنَّىٰ لَهُ الذِّكْرَىٰ
اور اس روز جہنم (سامنے) لائی جائے گی اس روز انسان کو سمجھ میں آئے گا کہ لیکن اس وقت سمجھنے سے کیا فائدہ ؟ وہ کہے گا
1- ستر ہزار لگاموں کے ساتھ جہنم جکڑی ہوئی ہوگی اور ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوں گے جو اسے کھینچ رہے ہوں گے۔ (صحيح مسلم، كتاب الجنة، باب في شدة حر نار جهنم وبعد قعرها ترمذی، أبواب صفة جهنم، باب ما جاء في صفة النار) اسے عرش کے بائیں جانب کھڑا کر دیا جائے گا، پس اسے دیکھ کر تمام مقرب اور انبیا علیہم السلام گھٹنوں کے بل گر پڑیں گے اور ” يَا رَبِّ! نَفْسِي نَفْسِي “ پکاریں گے۔ (فتح القدیر) ۔ 2- یعنی یہ ہولناک منظر دیکھ کر انسان کی آنکھیں کھلیں گی اور اپنے کفر ومعاصی پر نادم ہوگا، لیکن اس روز اس ندامت اور نصیحت کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔