سورة الإنسان - آیت 19

وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُونَ إِذَا رَأَيْتَهُمْ حَسِبْتَهُمْ لُؤْلُؤًا مَّنثُورًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اوران کی خدمت کے لیے ایسے لڑکے پھرتے ہوں گے جوہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے جب تو انہیں دیکھے گا توسمجھے کہ موتی ہیں جو بکھیر دیے گئے ہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- شراب کی اوصاف بیان کرنے کے بعد، ساقیوں کا وصف بیان کیا جا رہا ہے ' ہمیشہ رہیں گے' کا مطلب تو یہ ہے جنتیوں کی طرح ان خادموں کو بھی موت نہیں آئے گی۔ دوسرا یہ کہ ان کا بچپن اور ان کی رعنائی ہمیشہ برقرار رہے گی۔ وہ بوڑھے نہ ہونگے نہ ان کا حسن جمال متغیر ہوگا۔ 2- حسن وصفائی اور تازگی وشادابی میں موتیوں کی طرح ہونگے، بکھرے ہونے کا مطلب، خدمت کے لئے ہر طرف پھیلے ہوئے اور نہایت تیزی سے مصروف خدمت ہوں گے۔