وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُوا أَنفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللَّهَ تَوَّابًا رَّحِيمًا
اور ہم نے کوئی رسول اس کے سوا کسی اور مقصد کے لیے نہیں بھیجا کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے۔ اور جب ان لوگوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا، اگر یہ اس وقت تمہارے پاس آکر اللہ سے مغفرت مانگتے اور رسول بھی ان کے لیے مغفرت کی دعا کرتے تو یہ اللہ کو بہت معاف کرنے والا، بڑا مہربان پاتے۔
* مغفرت کے لئے بارگاہ الٰہی میں ہی توبہ واستغفار ضروری اور کافی ہے۔ لیکن یہاں ان کو کہا گیا ہے کہ اے پیغمبر ! وہ تیرے پاس آتے اور اللہ سے مغفرت طلب کرتے اور تو بھی ان کے لئے مغفرت طلب کرتا۔ یہ اس لئے کہ چونکہ انہوں نے فعل خصومات (جھگڑوں کے فیصلے) کے لئے دوسروں کی طرف رجوع کرکے آپ (ﷺ) کا استخفاف کیا تھا۔ اسلئے اس کے ازالے کے لئے آپ (ﷺ) کے پاس آنے کی تاکید کی۔