سورة الجن - آیت 17

لِّنَفْتِنَهُمْ فِيهِ ۚ وَمَن يُعْرِضْ عَن ذِكْرِ رَبِّهِ يَسْلُكْهُ عَذَابًا صَعَدًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تاکہ ہم اس (احسان سے) ان کو پرکھیں۔ اور جو کچھ اپنے پروردگار کی یاد سے روگردانی کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو ناقابل برداشت عذاب میں داخل کرے گ

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-﴿ أَنْ لَوِ اسْتَقَامُوا﴾، ﴿أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنَ الْجِنِّ پر عطف ہے یعنی یہ بات بھی میری طرف وحی کی گئی ہے کہ ۔الطریقہ سے مراد راہ راست یعنی اسلام ہے۔ غدق کے معنی کثیر۔ وافر پانی سے مطلب دنیوی خوش حالی ہے۔ یعنی دنیا کا مال واسباب دے کر ہم ان کی آزمائش کرتے۔ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرَى آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَرَكَاتٍ مِنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ﴾ (الأعراف:96) یہی بات اہل کتاب کے ضمن میں بھی فرمائی گئی ہے۔ سورۂ مائدہ، 66۔ بعض کہتے ہیں کہ اس آیت کا نزول اس وقت ہوا تھا جب کفار قریش پر قحط سالی مسلط کردی گئی تھی۔ الطریقۃ کے دوسرے معنی گمراہی کے راستے کے کئے گئے ہیں۔ اس معنی کے لحاظ سے یہ مادی خوش حالی استدراج کے طور پر ہوگی۔ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ﴾ (الأنعام:44) ﴿أَيَحْسَبُونَ أَنَّمَا نُمِدُّهُمْ بِهِ مِنْ مَالٍ وَبَنِينَ ، نُسَارِعُ لَهُمْ فِي الْخَيْرَاتِ﴾ (المؤمنون:55-56) 2- صَعَدًا، أَيْ:( عَذَابًا شَاقًّا شَدِيدًا مُوجِعًا مُؤْلِمًا )، (ابن کثیر) نہایت سخت الم ناک عذاب۔