سورة الجن - آیت 9

وَأَنَّا كُنَّا نَقْعُدُ مِنْهَا مَقَاعِدَ لِلسَّمْعِ ۖ فَمَن يَسْتَمِعِ الْآنَ يَجِدْ لَهُ شِهَابًا رَّصَدًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور یہ کہ پہلے تو ہم سننے کے لیے آسمان کے ٹھکانوں میں (جا) بیٹھا کرتے تھے مگر اب جو (چوری چھپے) سننے کی کوشش کرتا ہے تو وہ اپنے لیے گھاٹ میں لگا ہوا ایک شہاب ثاقب پاتا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اور آسمانی باتوں کی کچھ گن سن پا کر کاہنوں کو بتلا دیا کرتے تھے جس میں وہ اپنی طرف سے سو جھوٹ ملا دیا کرتے تھے۔ 2- لیکن بعثت محمدیہ کے بعد یہ سلسلہ بند کر دیا گیا، اب جو بھی اس نیت سے اوپر جاتا ہے، شعلہ اس کی تاک میں ہوتا ہے اور ٹوٹ کر اس پر گرتا ہے۔