فَمِنْهُم مَّنْ آمَنَ بِهِ وَمِنْهُم مَّن صَدَّ عَنْهُ ۚ وَكَفَىٰ بِجَهَنَّمَ سَعِيرًا
چنانچہ ان میں سے کچھ ان پر ایمان لائے اور کچھ نے ان سے منہ موڑ لیا۔ اور جہنم ایک بھڑکتی آگ کی شکل میں (ان کافروں کی خبر لینے کے لیے) کافی ہے۔
1- یعنی بنو اسرائیل کو، جو حضرت ابراہیم (عليه السلام) کی ذریت اور آل میں سے ہیں، ہم نے نبوت بھی دی اور بڑی سلطنت وبادشاہی بھی۔ پھر بھی یہود کے یہ سارے لوگ ان پر ایمان نہیں لائے۔ کچھ ایمان لائے اور کچھ نے اعراض کیا۔ مطلب یہ ہے کہ اے محمد! (ﷺ) اگر یہ آپ کی نبوت پر ایمان نہیں لا رہے ہیں تو کوئی انوکھی بات نہیں ہے، ان کی تو تاریخ ہی نبیوں کی تکذیب سے بھری ہوئی ہے حتیٰ کہ اپنی نسل کے نبیوں پر بھی یہ ایمان نہیں لائے۔ بعض نے ”آمَنَ بِهِ“ میں ”ھا“ کا مرجع نبی (ﷺ) کو بتلایا ہے یعنی ان یہود میں سے کچھ نبی (ﷺ) پر ایمان لائے اور کچھ نے انکارکیا۔ ان منکرین نبوت کا انجام جہنم ہے۔