سورة الملك - آیت 14
أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
بھلایہ کیونکر ہوسکتا ہے کہ جو ذات پیدا کرے وہی (اپنی مخلوق کی حالت کو) نہ جانے؟ حالانکہ وہ (بڑا) باریک بیں (اور) باخبر ہے
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* یعنی سینوں اور دلوں اور ان میں پیدا ہونے والے خیالات، سب کا خالق اللہ تعالٰی ہی ہے، تو کیا وہ اپنی مخلوق سے بےعلم رہ سکتا ہے۔ استفہام‘ انکار کے لئے ہے‘ یعنی نہیں رہ سکتا۔ ** لطیف کے معنی ہی باریک بین کے ہیں یعنی جس کا علم اتنا ہے کہ دلوں میں پرورش پانے والی باتوں کو بھی جانتا ہے۔